ان کے علاوہ دیگر بھی کئی نشانیاں بیان ہوئی ہیں ، مگر اللہ تعالیٰ نے صراحت کے ساتھ نام لے کر دجال کا ذکر قرآن میں نہیں کیا۔ اس میں کیا حکمت ہے ؟ اس میں کئي باتیں ہیں ، پہلی بات کہ اللہ تعالیٰ قرآن میں اس کا ذکر کیا ہے، فرمان الٰہی ہے: ’’جس دن تیرے مالک کی کچھ نشانیاں آجائیں گی تو جو شخص اس سے پہلے ایمان نہ لایا ہو۔‘‘(الانعام: ۱۵۸) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’ تین چیزیں نکلنے کے بعد کسی کا ایمان لانا اس کے لیے فائدہ مند نہیں ہوگا۔ دجال، دابۃ الارض اور مغرب کی جانب سے سورج کا طلوع ہونا۔‘‘ (یہ حدیث حسن صحیح ہے۔) نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ’’اور کوئی کتاب والا ایسا نہیں جوان کے مرنے سے پہلے اس پر ایمان نہ لائے اور وہ قیامت کے دن ان پر گواہ ہوں گے۔‘‘ (النساء: ۱۵۹) نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ’’اور جب مریم کے بیٹے (عیسیٰ مسیح) کاحال بیان کیاگیا تو تیری قوم کے لوگ (خوشی سے) چلاّ اٹھے۔ اورکہنے لگے کیاہمارے دیوتا اچھے ہیں یا عیسیٰ یہ بات انھوں نے صرف جھگڑے کے لیے تجھ سے بیان کی بات یہ ہے کہ وہ بڑے جھگڑا لو لوگ ہیں ۔ عیسیٰ تو ہمارا ایک بندہ تھا جس پر ہم نے (اپنا فضل کیا تھا اورکچھ نہیں اوربنی اسرائیل کے لیے ا س کو ہم نے (اپنی قدرت کا) ایک نمونہ بنایا تھا۔ اوراگر ہم چاہیں تو تم میں سے فرشتے پیدا کردیں جو زمین میں تمھاری جگہ رہیں ۔ اور بے شک عیسیٰ (کا اترنا) قیامت کی ایک نشانی ہے تو(اے پیغمبر لوگوں سے)کہہ دیجیے تم قیامت میں شک مت کرو … ‘‘ (الزخرف: ۵۷-۶۱) یہ بات صحیح احادیث میں ثابت ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام دجال کو قتل کریں گے؛ تو اس طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ذکر دجال کے ذکر کو متضمن ہے۔ |
Book Name | دنیا کا خاتمہ |
Writer | ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمن العریفی |
Publisher | الفرقان پبلیکیشنز خان گڑھ |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 362 |
Introduction |