جماعت تجھ پر تو پوشیدہ نہیں ہے کیا تو لوگوں میں سب سے زیادہ رسول اللہ کی حدیث کو جاننے والا نہیں ۔ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دجال کافر ہوگا‘‘ اور میں مسلمان ہوں ۔ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمایا :وہ بانجھ ہوگا کہ اس کی کوئی اولاد نہ ہوگی۔ حالانکہ میں اپنی اولاد مدینہ میں چھوڑ کر آیا ہوں ۔ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمایا تھا کہ وہ مدینہ اور مکہ میں داخل نہ ہوگا۔ حالانکہ میں مدینہ سے آرہا ہوں اور مکہ کا ارادہ ہے۔ ‘‘ سیّدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: قریب تھا کہ میں اس کے عذر قبول کر لیتا۔ پھر اس نے کہا :اللہ کی قسم! میں اسے پہچانتا ہوں اور اس کی جائے پیدائش سے بھی واقف ہوں ۔ اور یہ بھی معلوم ہے کہ وہ اس وقت کہاں ہے۔ میں نے اس سے کہا: تیرے لیے سارے دن کی ہلاکت و بربادی ہو۔‘‘ (مسلم) اہل علم کا صحیح قول…بے شک یہ ابن صیاد وہ دجال یعنی مسیح دجال نہیں ہے، مگر یہ دوسرے مکار دجالوں کے ضمن میں ایک دجال ہے۔ اس کے پاس کہانت اورشیطان تھے جن کی وجہ سے وہ مختلف باتوں کی خبریں دیا کرتاتھا۔اس کی آخری زندگی میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ اور دوسرے لوگوں کے ساتھ کچھ واقعات پیش آئے ہیں ۔ جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس نے توبہ کرلی تھی اور اپنی اصلاح کرلی تھی۔ واللہ اعلم قرآن میں دجال کا ذکر نہ ہونے کی حکمت دجال ہی وہ سب سے بڑا فتنہ تھا جس کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کا خوف رکھتے تھے۔اسی لیے تمام انبیاء کرام علیہم السلام نے اپنی امتوں کو اس سے ڈرایا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم ہر نمازکے آخر میں دجال کے فتنہ سے پناہ مانگا کریں ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں قیامت کی کئی ایک چھوٹی بڑی نشانیاں بیان کی ہیں ، جیسے کہ سورج کا دو ٹکڑے ہونا : ’’قیامت قریب آگئی ہے، اور چاند دو ٹکڑے ہوگیا ہے۔‘‘ (القمر: ۱) اورایسے ہی یاجوج ماجوج کا ذکر بھی قرآن میں آیا ہے؛ فرمان ِالٰہی ہے: ’’جب تک یا جوج ماجوج (ذوالقرنین کی روک سے)کھول دیئے جائیں (یعنی قیامت قائم ہو)حرام (ناممکن )ہے اوروہ چڑھاؤ سے دوڑ پڑیں گے۔‘‘ (الانبیاء: ۹۶) |
Book Name | دنیا کا خاتمہ |
Writer | ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمن العریفی |
Publisher | الفرقان پبلیکیشنز خان گڑھ |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 362 |
Introduction |