پھر ابن صیاد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چھوڑ دیا اور فرمایا : میں ایمان لایا اللہ پر اس کے رسولوں پر۔ پھر رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: تو کیا دیکھتا ہے ؟ ابن صیاد نے کہا : میرے پاس سچا بھی آتا ہے اور جھوٹا بھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تجھ پر اصل معاملہ تو پھر مشتبہ ہوگیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: میں نے تجھ سے پوچھنے کے لیے ایک بات چھپائی ہوئی ہے؟ تو ابن صیاد نے کہا: وہ دخ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: دور ہو تو اپنے اندازہ سے آگے نہیں بڑھ سکتا۔ پھر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا :مجھے اجازت دیں اے اللہ کے رسول! میں اس کی گردن مار دوں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: اگر یہ وہی ہے تو تم اس پر مسلط نہ ہو سکو گے اور اگر یہ وہ نہیں ہے تو اس کے قتل کرنے میں تمہارے لیے کوئی بھلائی نہیں ہے۔‘‘ (مسلم) سیّدنا سالم بن عبد اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا : ’’اس واقعہ کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور جناب ابی بن کعب انصاریٰ رضی اللہ عنہ اس باغ کی طرف چلے جس میں ابن صیاد تھا۔ یہاں تک کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس باغ میں داخل ہوئے تو کھجوروں کے تنوں میں چھپنے لگے؛ تاکہ ابن صیاد کے دیکھنے سے پہلے اس کی کچھ گفتگو سن سکیں ۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا کہ : وہ اپنی ایک چادر میں لپٹا لیٹا ہوا ہے ؛اور کچھ گنگنا رہا ہے۔ پس ابن صیاد کی والدہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھجور کے تنوں کی آڑ میں چھپتے ہوئے دیکھ لیا تو اس نے ابن صیاد سے کہا :اے صاف ! یہ ابن صیاد کا نام تھا ؛یہ محمد ہیں تو ابن صیاد فوراً اٹھ کھڑا ہوا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اگر وہ |
Book Name | دنیا کا خاتمہ |
Writer | ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمن العریفی |
Publisher | الفرقان پبلیکیشنز خان گڑھ |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 362 |
Introduction |