اس کا نام دجال اس وجہ سے رکھا گیا ہے کہ یہ مکار ؛ حقیقت کو چھپانے والا ہوگا۔ دجل سے مراد بڑا جھوٹ ہے۔ یہ بہت بڑا دجال اور جھوٹا مکار ہوگا۔ دجال کی جمع دجالون اور دجاجلہ آتی ہے۔ دجال کس چیز کا دعویٰ کرے گا دجال دعویٰ کرے گا کہ وہ تمام جہانوں کا رب ہے اورلوگوں کو اس دعویٰ پر ایمان لانے کا کہے گا۔ اسی لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ بے شک دجال کانا ہے، اور تمہار ار ب کانا نہیں ہے ۔‘‘ (بخاری) اس کی تفصیل آگے آئے گی۔ اور اس کے ساتھ بہت سارے شبہات اور فتنے ہوں گے جن کی وجہ سے لوگوں کو گمراہ کرے گا۔ ابن صیاد کا قصہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مدینہ منورہ میں ایک یہودی لڑکا رہتا تھا، جس کا نام ابن صیاد تھا، اس کا معاملہ مشتبہ ہوگیا، اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو شک ہوا کہ کہیں یہی دجال نہ ہو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس کا ایک واقع بھی پیش آیا جس کی تفصیل کچھ اس طرح ہے : سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : ’’ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ایک جماعت میں ابن صیاد کی طرف نکلے ؛یہاں تک کہ اسے بنی مغالہ کے مکانوں کے پاس بچوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے پایا۔ ابن صیاد ان دنوں قریب البلوغ تھا (یعنی اس کی عمر تقریباً پندرہ سال ہونے کو تھی) اور اسے کچھ معلوم نہ ہو سکا یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اس کی کمر پر ضرب لگائی؛ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن صیاد سے فرمایا :کیا تو گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ ابن صیاد نے آپ کی طرف دیکھ کر کہا:’’ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم امیوں کے رسول ہیں ۔ ‘‘ |
Book Name | دنیا کا خاتمہ |
Writer | ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمن العریفی |
Publisher | الفرقان پبلیکیشنز خان گڑھ |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 362 |
Introduction |