Maktaba Wahhabi

200 - 362
۹۔ محمد بن عبد اللہ القحطاني بھی ان لوگوں میں سے ہے جنہوں نے مہدی ہونے کا دعویٰ کیا ۔اس کا ظہور سعودی عرب کے شہر ریاض میں ہوا، اس نے ایک خواب دیکھا تھا جس سے سمجھ بیٹھا کہ وہ مہدی منتظر ہے۔ لوگوں کی ایک جماعت نے اس کی بیعت کی، اور ۱۹۸۰ ء میں مسجد الحرام میں قلعہ بند ہوگئے۔ یہ حادثہ فتنہ حرم کے نام سے شہرت پایا۔جس کا انجام کار آخر میں اس انسان کے قتل پر ہوا۔ مہدی ہونے کے دعویداروں کے ساتھ سلوک کے ضابطے : اس سے مراد یہ نہیں ہے کہ جب ہم کسی مہدی ہونے کے دعویدار پر رد کرتے ہیں تو ہم مہدی کے بارے میں وارد احادیث کو جھٹلاتے ہیں ، ایسا ہر گز نہیں ، لیکن یہ بھی بہت ضروری ہے کہ مہدی کے بارے میں وارد احادیث کی تصدیق، اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول اورآپ کا کلام ہیں ، اور مہدی ہونے کے دعویدار کے مابین فرق کرنا ضروری ہے۔ اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاملے کو یونہی مہمل نہیں چھوڑ دیا، بلکہ اس کے لیے نشانیاں اور ضابطے بیان کیے ہیں جن کی روشنی میں معلوم ہوجاتا ہے کہ مہدی بغیر کسی شک و شبہ کے کون ہے۔ ان نشانیوں میں سے : ۱۔ مہدی لوگوں کو اپنی اتباع کی دعوت نہیں دے گا، اورنہ ہی لوگوں میں اپنی بیعت کے لیے منادی کرائے گا بلکہ لوگ جب اس کی بیعت کریں گے تووہ اس کو نا پسند کرتا ہوگا۔ ۲۔ مہدی کا نام اورولدیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسم مبارک اور ولدیت سے مکمل طور پر مطابقت رکھتے ہوں گے۔ ۳۔ اس کا نسب حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے جا ملتا ہوگا۔ ۴۔ اس پر کچھ پیدائشی صفات مطابقت رکھتی ہوں گی، جیسے : کشادہ جبین اور ابھری ہوئی ناک وغیرہ۔ وہ حالات جن میں مہدی کا ظہور ہوگا: ٭ ایک خلیفہ کی موت کے بعد واقع ہونے والا اختلاف۔
Flag Counter