Maktaba Wahhabi

199 - 362
’’ فاطمیوں کی حکومت ۲۸۰ سال تک رہی۔ عبید اللہ القداح نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ مہدی ہے، اور اس نے مہدیہ نامی شہر بھی آباد کیا تھا۔‘‘ (البدایہ و النہایہ: ۱۲/۳۳۱) ۷۔ محمد بن عبد اللہ البربري بھی ان میں سے ایک ہے ، جن لوگوں نے مہدی ہونے کا دعویٰ کیا ۔جو کہ ابن تومرت کے نام سے مشہور ہے۔ اس کا ظہور ۵۱۸ ہجری میں ہوا، اور اس نے دعویٰ کیا کہ وہ علوی، یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ کی نسل سے ہے۔ اور اپنی طرف سے حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما تک ایک نسب نامہ بھی گھڑ کر تیار کرلیا۔ اس نے ظلم سے غلبہ حاصل کرلیا۔ یہ طرح طرح کے حیلے کیا کرتا تھاتاکہ لوگوں کو دھوکہ دے سکے۔ اور ان سے کہتا کہ یہ اس کی کرامات ہیں ۔ اس کے حیلوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس نے قبروں میں کچھ آدمی چھپادیے، اور پھر لوگوں کی ایک جماعت کولے کر قبرستان میں پہنچ گیا اور آواز لگائی : اے مردو ! جواب دو میں کون ہوں ؟ قبروں میں چھپے لوگوں نے جواب دیا : تم مہدی ہو، فلاں بن فلاں ، تم معصوم ہو؛ وغیرہ وغیرہ۔ پھر اسے خوف محسوس ہوا کہ کہیں یہ خبر باہر لوگوں تک نہ پھیل جائے کہ اس نے قبرستان میں لوگ چھپائے ہوئے تھے، اس خوف سے اس نے وہ قبریں بند کروادیں اور کفر کے یار بے یار و مدد گار قبروں میں ہی دفن ہو گئے۔ ۸۔ محمد بن عبد اللہ سوڈاني (متوفی ۱۳۰۲ ہجری) بھی مہدی ہونے کا دعویٰ کرنے والوں میں سے ایک ہے۔ یہ صوفی منش انسان تھا ؛ جو زہد وورع میں مشہور تھا۔ جس وقت مہدی ہونے کا دعویٰ کیا تب اس کی عمر ۳۸ برس تھی۔ قبیلوں کے سردار اور بڑے مہدویت کے دعویٰ کے بعداس کے پاس پہنچنے شروع ہوگئے۔ اس کا خیال یہ تھا کہ جوکوئی اس کے مہدی ہونے میں شک کرتا ہے وہ اللہ عزوجل اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کفر کرتا ہے۔ اس طرح کے اس دیگر بھی کئی لا یعنی قسم کے دعوے تھے۔ اگرچہ انگریزوں کے ساتھ جنگوں میں اس کا بہت بڑا ہاتھ ہے، اور اچھا کردار رہا ہے، مگر یہ انسان بھی حقیقی مہدی نہیں تھا، بلکہ مہدی ہونے کا دعویٰ کرنے والوں میں سے ایک تھا۔
Flag Counter