تعالیٰ موت دے دے، اور مہدی کو زندہ چھوڑ دے، اسے اس حال میں بارہ سوسال ہونے کو ہیں ، جیسے کہ ان لوگوں کاگمان ہے۔ پھر یہ بھی دیکھنا ہے کہ زندہ رہتے ہوئے اتنے لمبے عرصہ سے غائب رہنے اور چھپ جانے کی وجوہات کیا ہیں ؟ وہ باہر کیوں نہیں نکلتا، تاکہ لوگوں کو نیکی کا حکم دے، اور برائی سے منع کرے۔ جب کہ خصوصاً اس دور میں امت کو اس کی بڑی ضرورت ہے۔ امام ابن کثیر رحمہ اللہ امام مہدی پر کلام کرتے ہوئے لکھتے ہیں : امام مہدی کا ظہور بلاد مشرق میں ہوگا نہ کہ سرداب سامراء سے۔ جیسے کہ جاہل رافضیوں کا گمان ہے کہ وہ اب بھی اس غار میں موجود ہے۔ اور وہ آخری زمانے میں اس امام کے خروج کا انتظار کررہے ہیں ۔ یہ تو بہکی ہوئی بات لگتی ہے۔ اور شیطان کی طرف سے رسوائی کا ایک بہت بڑا حصہ ہے۔ اس لیے کہ ان کے اس عقیدہ پر کوئی دلیل اور برہان موجود نہیں ہے۔ نہ ہی کتاب وسنت میں سے، اور نہ ہی معقول اور نہ ہی استحسان سے کوئی دلیل ہے ۔‘‘ (البدایہ والنہایۃ) ۲۔ عبد اللہ بن سبا نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں دعویٰ کیا تھا کہ آپ ہی مہدی منتظر ہیں ، اور آپ اس دنیا میں لوٹ کر آئیں گے۔ ۳۔ مختار بن عبید ثقفي نے دعویٰ کیاتھا کہ محمدبن حنفیہ (المتوفی۸۱ھ) مہدی منتظر ہیں ۔ محمد بن حنفیہ کا صحیح نام محمد بن علی بن ابو طالب ہے۔ اور ان کا نام محمد بن حنفیہ ان کی والدہ محترمہ خولہ بنت جعفر کی طرف نسبت کی وجہ سے پڑ گیا، ان کا تعلق قبیلہ بنی حنفیہ سے تھا۔ ۴۔ کیسانی فرقہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے غلام کیسان کے پیروکار ہیں ۔ یہ بھی ایک شیعہ فرقہ شمار ہوتا ہے۔ ان کے اپنے امام محمد بن حنفیہ کے متعلق عقیدہ ہے کہ وہ تمام علوم کا احاطہ کیے ہوئے ہیں ۔ اور ان کا اس قول پر اجماع |
Book Name | دنیا کا خاتمہ |
Writer | ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمن العریفی |
Publisher | الفرقان پبلیکیشنز خان گڑھ |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 362 |
Introduction |