Maktaba Wahhabi

42 - 421
ہے اور تیری حرمت کتنی عظیم ہے، لیکن قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی جان ہے ایک مومن کی عزت و حرمت اللہ کے ہاں تیری عزت و حرمت سے کہیں زیادہ ہے۔" (سنن ابن ماجہ، رقم: 3932) قاتل کی سزا: انسانی جان کی اس قدروقیمت کے باعث اسلام نے قاتل کی سزا قتل رکھی ہے لیکن یہ تو دنیا کی سزا ہے، آخرت میں جیسا کہ بتایا گیا ہے، ناحق کسی مومن کو قتل کرنے والے کے لیے چار سزائیں ہیں۔ ایک یہ کہ اس کے لیے جہنم ہے، دوسری یہ کہ اللہ تعالیٰ کی غضب ناکی، تیسری یہ کہ اللہ کی لعنت اور چوتھی یہ کہ اس کے لیے بڑا عذاب تیار کر رکھا گیا ہے۔ (النساء: 93) اسی طرح ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (لا يزال العبد في فسحة من دينه مالم يصب رعاً حراماً) "ایک مومن بندے کے دین میں ہمیشہ کشادگی اور وسعت رہتی ہے جب تک وہ ناحق خون نہ کرے۔" یعنی دوسرے کبیرہ گناہوں سے اس کے دین میں ایسا خلل نہیں آتا کہ اللہ کی رحمت سے ناامیدی ہو۔ جب ناحق خون کیا تو خدا کی رحمت سے مایوس ہو گیا۔ بعض حضرات نے کہا فسحت سے یہ مراد ہے کہ ان کو اعمال خیر کی توفیق رہتی ہے مگر ناحق خون کرنے والا، اس کی شومی سے دوسرے اعمال خیر کی توفیق نہیں پاتا۔ اسلام میں انسانی جان کی حفاظت ایک جیسی ہے خواہ وہ جان کسی مسلمان کی ہو یا ذمی اور غیر مسلم کی جس کے ساتھ معاہدہ ہو چکا ہو۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص کسی معاہد کو جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی امان میں ہے، قتل کرتا ہے، اس نے اس عہد کو توڑا جو اللہ اور اس کے رسول نے بندوں سے لیا تھا اور وہ جنت کی خوشبو تک نہیں سونگھ سکے گا جب کہ جنت کی خوشبو ستر خریف سے آ رہی ہو گی۔
Flag Counter