Maktaba Wahhabi

295 - 421
عورت کے حقوق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل عورت دنیا کی مظلوم تین چیز تھی۔ رشتہ ازدواج کے بنیادی مقصد کو لوگوں نے بھلا دیا تھا اور سکون و آسودگی سے لوگوں کے دل خالی ہو چکے تھے۔ عورت ہر جگہ مردوں کے ظلم و جور کا شکار بنی ہوئی تھی۔ مرد عورت کے لئے مرد نہیں بلکہ جنگل کا ایک درندہ بنا ہوا تھا۔ چوپاؤں اور گھر کے دوسرے سامانوں کی طرح عورتیں خریدی اور فروخت کی جاتی تھیں بلکہ عورتوں کو بدکاری کا پیشہ تک اختیار کرنے پر مجبور کیا جاتا تھا۔ یعنی اپنی ہوس رانیوں کا ذریعہ بنانے کے ساتھ زرکشی کا ذریعہ بھی مردوں نے ان غریب عورتوں کو بنا لیا تھا۔ جاہلیت میں عورتیں انسان اور حیوانات کے درمیان ایک مخلوق سمجھی جانے لگی تھی جس کا مقصد نسل انسانی کی ترقی اور مرد کی خدمت کرنا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ لڑکیوں کی پیدائش باعث عار سمجھی جاتی تھی، پیدا ہونے کے ساتھ ہی ان کو زندہ درگور کر دیا جاتا تھا۔ اسی کو بعضوں نے اپنی شرافت و افتخار کا اقتضاء دے رکھا تھا۔ اسلام نے آ کر عورت کو ہر روپ میں عزت و افتخار سے نوازا۔ عورت ماں ہو، بیوی ہو، بہن ہو یا بیٹی ہو ہر حالت میں اسلام نے ان کو عزت و احترام سے نوازا۔ اسلام نے شادی کی صورت میں نکاح کی بنیاد کو راسخ کیا۔ جسم و روح اور عقل و جذبات کے تقاضوں میں توازن رکھا، اور ازدواجی زندگی میں اسلام کے طریقہ کے التزام کو ضروری قرار دیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کے بارہ میں خیر کی وصیت فرمائی اور اس کو اس قدر بلند مرتبہ عطا فرمایا جو کسی مذہب نے عورت کو نہیں دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کی طبعی اور فطری کمزوری کی نشان دہی فرماتے ہوئے مردوں کو ہدایت فرمائی۔
Flag Counter