Maktaba Wahhabi

182 - 421
اقرباء میں قانون وراثت کے تحت تقسیم ہو گا۔ ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (ان اللّٰه اعطيٰ كل ذي حق حقه، فلا وصية لوارث) (رواہ الترمذی، رقم: 975) "بےشک اللہ تعالیٰ نے ہر حق دار کو اس کا حق دیا ہے، پس وارث کے لیے کوئی وصیت نہیں۔" کفالت عامہ: کفالت عامہ سے مراد یہ ہے کہ اسلامی ریاست کے حدود کے اندر بسنے والے ہر انسان کی بنیادی ضروریات کی تکمیل کا اہتمام ایک اسلامی حکومت کی ذمہ داری ہے، اور یہ اہتمام اس درجہ تک ہونا چاہیے کہ ریاست کا کوئی فرد ان ضروریات سے محروم نہ رہے۔ ان بنیادی ضروریات میں غذا، لباس، مکان اور علاج شامل ہیں۔ چنانچہ اس سلسلہ میں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "جسے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے بعض امور کا نگران بنایا ہے اور وہ ان کی ضروریات اور فقر سے بے پروا ہو کر بیٹھ رہا، اللہ تعالیٰ بھی اس (نگران) کی ضروریات اور فقر سے بے نیاز ہو جائے گا۔" (ابوداؤد، باب ما یلزم الامام من امر الرعیۃ) ایک اور حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "جو امام (صدر مملکت) ضرورت مندوں، فقراء اور مساکین پر اپنے دروازے بند کر لیتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی ضروریات، فقراء اور مسکین پر آسمان کے دروازے بند کر لیتا ہے۔" (ترمذی، باب ما جاء فی امام الرعیۃ) رعایا کی خیرخواہی سے مراد ان کی ضروریات زندگی کی تکمیل کا انتظام و اہتمام ہے جو ایک اسلامی ریاست کے سربراہ پر شریعت نے لازمی قرار دیا ہے۔ چنانچہ اسی خیرخواہی کی بابت ایک اور روایت میں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
Flag Counter