Maktaba Wahhabi

234 - 421
حق علاج اسلام نے ہر انسان کو یہ حق دیا ہے کہ بیمار ہونے کی صورت میں اپنا علاج کروائے، اور علاج نہ کروانا "ام الامراض" کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ جب ایک بیماری کا علاج نہ کیا گیا تو اس کے ساتھ دوسری بیماری کے لگنے کا اندیشہ ہے، نتیجہ یہ ہو گا کہ بیماریوں کا ایک ہجوم انسان کے جسم کے اندر جمع ہو جائے گا اور پھر شفا کے بجائے موت واقع ہونے کا خطرہ ہے۔ اس لیے شریعت نے علاج کو مشروع قرار دیا، اور جو شخص بیمار ہونے کی صورت میں علاج نہیں کراتا، وہ حکم الٰہی کی نافرمانی کا مرتکب ہو رہا ہے۔ ویسے بھی جسم انسانی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک امانت ہے اور جو شخص بیمار ہونے کی صورت میں علاج نہیں کرواتا وہ اللہ تعالیٰ کی امانت میں خیانت کا مرتکب ہو رہا ہے۔ حق تعالیٰ شانہ نے قرآن حکیم میں فرمایا: (يَخْرُجُ مِن بُطُونِهَا شَرَابٌ مُّخْتَلِفٌ أَلْوَانُهُ فِيهِ شِفَاءٌ لِّلنَّاسِ ۗ) (النحل: 69) "ان کے پیٹوں سے رنگ برنگ کے مشروب نکلتے ہیں، اس مشروب (شہد) میں لوگوں کے لیے شفا ہے۔" اس آیت میں بیماریوں کا علاج کرنے اور دوا پینے کے جواز کی دلیل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں شہد کو لوگوں کے لیے شفا فرمایا اور اس کا شفا ہونا تب ہی ثابت ہو گا جب کسی بیماری کے علاج میں اس کو استعمال کیا جائے۔ جو لوگ دوا استعمال کرنے کو تقویٰ اور توکل کے خلاف سمجھتے ہیں ان کو چاہیے کہ پھر دعا بھی نہ کیا کریں حالانکہ قرآن و
Flag Counter