Maktaba Wahhabi

334 - 421
لوگوں نے بتایا: "یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضاعی ماں ہے۔" (اخرجہ ابوداؤد، رقم: 5144، مستدرک حاکم: 4/164، الاصابہ: 4/274) اسلام نے والدین کے ساتھ حسن سلوک کی ہر حال میں تاکید کی خواہ وہ مسلمان ہوں یا غیر مسلم۔ سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں: "میری والدہ میرے گھر آئیں (وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایمان نہیں لائی تھیں) میں نے ان کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میری ماں آئی ہے اور وہ مجھ سے کسی چیز کی خواہش مند ہے، کیا میں اس کے ساتھ صلہ رحمی کر سکتی ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہاں، تم اپنی ماں کے ساتھ صلہ رحمی کر سکتی ہو۔" (بخاری، باب الھدیۃ للمشرکین: 2620، تفسیر قرطبی 5/6) حق امومت: حق امومت کا مطلب ہے ماں ہونے کا حق۔ اگرچہ باپ اور ماں دونوں سے خاندان کی بنیاد پڑتی ہے اور دونوں ایک خاندان کے اہم رکن ہوتے ہیں، اور دونوں ہی اولاد کی پرورش اور تربیت میں شریک ہوتے ہیں، اس لئے دونوں ہی احترام و تکریم اور اطاعت و خدمت کے مستحق ہیں۔ لیکن اسلام نے ماں کے حقوق والد سے تین گنا زیادہ رکھے کیوں کہ جو تکالیف اولاد کے لئے ماں اٹھاتی ہے وہ باپ نہیں اٹھاتا۔ اسی وجہ سے گزشتہ صفحات میں حدیث گزر چکی ہے کہ آپ نے سوال پوچھنے والے کو جس نے پوچھا کہ میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے؟ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دفعہ ماں کا نام لیا اور چوتھی دفعہ باپ کا۔ (بخاری مع الفتح: 10/597، مسلم: 2548) اور پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (الجنة تحت اقدام الامهات) (اخرجہ احمد والنسائی وابن ماجہ و حاکم) "جنت ماؤں کے قدموں کے نیچے ہے۔" ایک اور روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ان اللّٰه حرم عليكم عقوق المهات و وأد البنات) (بخاری: 2/848، مسلم: 12/13)
Flag Counter