Maktaba Wahhabi

424 - 421
سکے کیونکہ اب اس کے پاس توبہ کے لیے وقت نہیں ہے۔)قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضئہ قدرت میں میری جان ہے،ملک الموت کو دیکھ لینا تلوار کی ہزار ضرب سے زہادہ سخت ہے،اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضئہ قدرت میں میری جان ہے، بندے کی روح جب اس سے نکلتی ہے تو اس کے بدن کا ہر بال اس سے تکلیف پاتا ہے۔"(حلیتہ الاولیاء:5/186) ان احادیث سے معلوم ہوا کہ مرنے والے کولا الٰه الا اللّٰه کی تلقین کرنا سنت ماثورہ ہے،اور مسلمانوں نے ہر دور میں مرنے والے کا یہ حق سمجھ کر اس پر عمل کیا ہے،کیونکہ جب مرنے والے کا آخری کلام لا الٰه الا اللّٰه ہوتو یہ ایک بہت بڑی سعادت ہے اور جنت کے لیے زاد راہ ہے۔ چنانچہ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (من كان آخر كلامه لا الٰه الا اللّٰه دخل الجنة) " جس کا آخری کلام لا الٰه الا اللّٰهہوا وہ جنت مین داخل ہوگا۔" (ابو داؤد:3/190، رقم:3116، مسند احمد:5/233،247) اس سلسلہ میں یہ بات ذہن میں رہے کہ مرنے والے کو صرف ایک مرتبہ لا الٰه الا اللّٰه کی تلقین کرنی چاہیے۔ باربار نہیں کہنا چاہیے کہیں وہ چڑ نہ جائے اور کلمہ پڑھنے سے انکار ہی نہ کردے۔ چنانچہ عبداللہ بن مبارکؒ فرمایا کرتے تھے:"مرنے والے کو لا الٰه الا اللّٰه کی تلقین کیا کرو،اور جب وہ یہ کلمہ کہہ دے تو پھر اسے چھوڑ دو۔ مرنے والے کی اچھائی بیان کرنا: مریض یا مرنے والے کے پاس بیٹھ کر اس کی اچھی باتیں اور اس کے محاسن بیان کرنے چاہیں نہ کہ اس کے عیوب اور بری باتوں کو بیان کیا جائے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔چنانچہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (اذا حضرتم المريض اواالميت،فقولوا خيراً فان
Flag Counter