Maktaba Wahhabi

92 - 421
"کسی شخص کے لیے مسلمان کا مال حلال نہیں ہے جب کہ وہ خوش دلی سے نہ دے۔" اسلام تو اس سے بھی آگے جا کر اپنے ماننے والوں کو اس بات سے روکتا ہے کہ وہ دوسروں کی ملکیت پر استشراف نفس سے نگاہ ڈالے۔ چنانچہ ارشاد خداوندی ہے: (وَلَا تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ إِلَىٰ مَا مَتَّعْنَا بِهِ أَزْوَاجًا مِّنْهُمْ زَهْرَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا لِنَفْتِنَهُمْ فِيهِ ۚ وَرِزْقُ رَبِّكَ خَيْرٌ وَأَبْقَىٰ ﴿١٣١﴾) (طہٰ: 131) "اور ہم نے ان میں سے مختلف لوگوں کو آزمانے کے لیے دنیا کی آرائش و زیبائش کی جو چیزیں دے رکھی ہیں، آپ ان کی طرف ہرگز آنکھیں نہ پھیلائیں، آپ کے رب کا دیا ہوا ہی بہت بہتر اور باقی رہنے والا ہے۔" " وَلَا تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ " کا مطلب ہے آنکھیں پھاڑ کر اور آنکھیں پھیلا کر نہ دیکھیں۔ امداد کا لفظ پسندیدہ چیز کے لیے استعمال ہوتا ہے جب کہ "مد" کا لفظ ناپسندیدہ چیز کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ علامہ راغب نے اس کی مثالیں بھی پیش کی ہیں۔ (المفردات: 2/600) مطلب آیت کا یہ ہے کہ دوسروں کے پاس جو مال و متاع ہے اور دنیا کی زیب و زینت کی چیزیں ہیں، آپ ان کو اچھا سمجھتے ہوئے رغبت سے ان کی طرف لمبی نظر نہ کریں اور نہ یہ تمنا کریں کہ آپ کو بھی ان جیسی چیزیں مل جائیں۔ ڈاکوؤں کا قتل: جس طرح اسلام نے چوری سے کسی مومن کا مال لینا حرام قرار دیا ہے اور چوری کے فعل کے مرتکب ہونے والے لوگوں کے لیے سزا رکھی ہے، اسی طرح حرابہ (ڈکیتی) اور رہزنی کو بھی حرام کہا گیا اور اس کے لیے سخت سزا رکھی گئی ہے۔ سرقہ میں مال غیر کو چھپا کر لیا جاتا ہے اور ڈکیتی میں علی الاعلان لیا جاتا ہے۔ یہ دونوں میں فرق ہے۔
Flag Counter