Maktaba Wahhabi

342 - 421
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔اس کی ولادت کے روز نام رکھنا بھی جائز ہے۔چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (ولدلي الليلة غلام فسميته باسم ابي ابراهيم) "رات میرا بچہ پیدا ہوا میں نے اس کانام اپنے باپ کے نام پر ابراہیم رکھا۔" پیدائش کے روز بچے کو گھٹی دینے کا حق: بچے کا ایک حق یہ بھی ہے کہ اس کی پیدائش کے روز خود یا کسی بزرگ سے اس کو گھٹی دلائی جائے۔سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتی ہیں کہ قباء میں میرے ہاں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے۔میں اس بچے کو لے کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں ڈال دیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کھجور منگوائی،اس کو چبایا اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کے منہ میں لعاب ڈال دیا۔ چنانچہ پہلی شئی جو عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے پیٹ میں گئی وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا لعاب مبارک تھا۔پھر آپ نے وہ چبائی ہوئیکھجور تحنیک (گھٹی) کے طور پر اس کے منہ میں ڈالی۔پھر اس کے لئے برکت کی دعا کی۔سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ ہجرت کے بعد مہاجرین کے ہاں پہلے بچے ہیں جو پیدا ہوئے۔مہاجرین ان کی پیدائش پر بہت شاداں وفرحاں ہوئے کیوں کہ ان سے کہا گیا تھا کہ"یہودیوں نے تم پر جادو کردیا ہوا ہے اور تمہارے کوئی بچہ پیدا نہیں ہوگا۔"(بخاری،رقم:5469) سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا۔ میں اس کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام ابراہیم رکھا،اور اس کوکھجور کی گھٹی کھلائی اور اس کے لئے برکت کی دعا کی۔یہ سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے سب سے بڑے بیٹے تھے۔(بخاری:2/821) اسی طرح سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ اپنا بچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی رس کو چبا کر اس بچہ کے منہ میں رکھا اور اس کو گھٹی دی اور اس کا
Flag Counter