Maktaba Wahhabi

139 - 421
ملکیت منتقل کرے یا بلا عوض کے۔ چنانچہ چیزوں اور جائیداد کی خریدوفروخت، ہبہ، وصیت اور وقف وغیرہ ملکیت کی منتقلی کی مختلف شکلیں ہیں۔ ملکیت کی حرمت: اسلام نے ہر شخص کی ملکیت کا پورا پورا احترام کیا ہے اور اس میں ہر قسم کی زیادتی کرنے کو حرام قرار دیا ہے۔ چنانچہ حدیث میں ہے کہ: (كل المسلم علي المسلم حرام، دمه وماله وعرضه) (رواہ مسلم، رقم: 2564 جزء من حدیث) "ایک مسلمان پر دوسرے مسلمان کا خون، مال اور اس کی عزت و آبرو حرام ہے۔" قرآن حکیم میں ارشاد خداوندی ہے: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُم بَيْنَكُم بِالْبَاطِلِ إِلَّا أَن تَكُونَ تِجَارَةً عَن تَرَاضٍ مِّنكُمْ ۚ) (النساء: 29) "اے ایمان والو! ایک دوسرے کا مال ناجائز طریقے سے نہ کھاؤ سوا اس کے کہ باہمی رضامندی سے تجارت ہو۔" اس آیت میں دوسروں کے اموال میں تصرف کی اجازت دی ہے اور اس کے لیے کچھ ہدایات بھی دی ہیں۔ ان ہدایات کی روشنی میں دوسرے کے مال میں تصرف کرنے کا حق دیا گیا ہے، وگرنہ دوسروں کے مال میں تصرف کرنا حرام قرار دیا گیا۔ بیع و شراء کے ذریعہ دوسرے کے مال میں تصرف کی اجازت دی گئی ہے، اسی طرح ہبہ، وراثت اور کسی چیز کو بنا کر اس کا مالک ہونا جائز ہے۔ اور جوا، سٹہ، غصب، چوری، ڈاکہ، خیانت، جھوٹی قسم کھا کر اور جھوٹی گواہی کے ذریعہ اور رشوت سے دوسرے کا مال کھانا ناجائز اور حرام قرار دیا گیا۔ آج کل معاشرہ میں رشوت کا بہت چلن ہے۔ افسوس یہ ہے کہ نہ رشوت لینے والا اس کو گناہ سمجھتا ہے اور نہ رشوت دینے والا، حالانکہ حدیث میں دونوں کو جہنمی کہا گیا
Flag Counter