Maktaba Wahhabi

190 - 421
انہیں دے دیجئے، اور اگر یہ آپ کے لیے ہے تو صدقہ کے طور پر ہمیں عطا فرما دیجئے۔ اللہ صدقہ کرنے والوں کو جزائے خیر دے گا۔" یہ سن کر سیدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئیں اور آپ نے فرمایا، اس کی حیثیت وہی ہے جو تم نے بیان کی۔ آپ نے اسی وقت حکم دیا کہ ان لوگوں کی تمام ضروریات زندگی بیت المال سے پوری کی جائیں۔ (التبر المسبوک فی نصائح الملوک، امام غزالی: ص 61) دوسری بنیادی ضرورت: بنیادی ضروریات میں سے ایک اہم بنیادی ضرورت "تعلیم" ہے۔ اسلامی ریاست اپنے شہریوں کو لکھنا اور پڑھنا سکھانے کا بھی پورا پورا اہتمام کرنا چاہیے۔ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم پر جو سب سے پہلی وحی نازل ہوئی تھی اس میں پہلا لفظ ہی "اقراء" کا تھا، کیونکہ لکھنا پڑھنا نہایت ضروری ہے اور اس وحی کے ذریعہ لوگوں کو لکھنے پڑھنے کی تاکید فرمائی گئی۔ کیونکہ قوموں کے عروج و زوال کے اسباب میں سب سے بڑا سبب تعلیم اور جہالت ہے۔ اسی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کا خاص اہتمام فرماتے تھے کہ لوگ پڑھنا لکھنا سیکھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے حکم سے سیدنا زید بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ نے یہود کی زبان سریانی لکھنا اور پڑھنا سیکھی تھی۔ (ابوداؤد، باب روایت حدیث اہل کتاب) بدر کے موقع پر متعدد قیدیوں کا فدیہ یہ قرار دیا گیا کہ ان میں سے ہر ایک مدینہ طیبہ کے دس بچوں کو لکھنا پڑھنا سکھا دے۔ (طبقات ابن سعد: 2/232) بعض روایات میں ہے آپ نے سیدنا سعید بن عاص رضی اللہ عنہ کو اس بات پر مامور کیا تھا کہ مدینہ کے لوگوں کو پڑھنا لکھنا سکھائیں۔ (استیعاب: 1/393) ایک مرتبہ آپ نے انصار میں سے ستر (70) آدمیوں کو جو اپنے زمانہ میں قراء (عالم قرآن) کہلاتے تھے اور جو دن میں لکڑیاں چنتے تھے اور رات کو لکھتے پڑھتے تھے۔ عرب کے بعض قبائل کی طرف دین سکھانے کے لیے بھیجا گیا۔ (بخاری، کتاب المغازی) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اپنے زمانہ میں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس طریقہ کو
Flag Counter