Maktaba Wahhabi

153 - 421
ایک اور حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احتکار کرنے والے کے بارے میں ارشاد فرمایا: (المحتكر ملعون) (ابن ماجہ: 2153، مسند الدارمی: 2/165، کامل ابن عدی: 5/1847، نصب الرایہ: 4/261، کنز العمال: 4/97) "احتکار کرنے والے پر اللہ تعالیٰ کی پھٹکار۔" ابن ماجہ ہی کی ایک اور روایت میں ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "جو شخص احتکار کا جرم کرے اور مسلمانوں پر کھانے کی اشیاء کو روک دے اللہ تعالیٰ اس کو جذام اور افلاس میں مبتلا کرے۔" (رواہ احمد فی مسندہ: 1/21، ابن ماجہ، رقم: 2155، اخرجہ البیہقی فی دلائل النبوۃ: 5/245، کنز العمال: 4/97) قمار: جوا جسے آج کل کی اصطلاح میں سٹہ بھی کہتے ہیں۔ یہ بھی احتکار ہی کی ایک جزئی ہے۔ سٹہ سے مراد جوئے کی وہ عام شکل نہیں جو مال سے کھیلا جاتا ہے بلکہ اس میں جوئے کی وہ تمام صورتیں داخل ہیں جو موجودہ زمانہ میں تجارت کے نام پر کھیلی جاتی ہیں۔ اس کو تجارتی جوا کہتے ہیں۔ اسلام میں ہر قسم کا جوا خواہ وہ تجارتی ہو یا غیر تجارتی، اسلام میں حرام ہے۔ یہ تجارتی جوا ملک کے معاشی نظام کو تباہ کرتا ہے جب کہ غیر تجارتی جوا گھروں اور خاندانوں کو تباہ و برباد کرتا ہے۔ سٹہ کیا ہے؟ سٹہ دراصل بیع قبل القبض کا نام ہے یعنی جو چیز قبضہ میں نہیں ہے اس کی خریدوفروخت کرنا۔ اسلام نے اس قسم کی بیع کو ناجائز قرار دیا ہے۔ چنانچہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "جو شخص اناج خریدے وہ قبضہ سے قبل اس کو فروخت نہ کرے۔" (مسلم، رقم: 3732)
Flag Counter