Maktaba Wahhabi

346 - 421
ختنہ کرنے میں بچے کا حق: بچے کا ایک حق یہ ہے کہ اس کا ساتوں روز ختنہ کیا جائے۔ختنہ کرنا ضروری ہے اور سنت ابراہیم ہے۔چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (من اسلم فليختن وان كان كبيرا) (تحفۃ المودود فی احکام المولود لابن قیم:ص95) "جو شخص اسلام لائے اسے ختنہ کروانا چاہیے اگرچہ وہ بڑا ہی کیوں نہ ہو۔" ایک اور حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "پانچ باتیں فطرت ہیں: ختنہ کروانا، زیر ناف بال لینا، مونچھیں کتروانا، ناخن کاٹنا اور بغلیں منڈوانا۔" (رواہ البخاری عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ،رقم:5891) بچے کا حق نظافت: بچے کا ایک حق یہ بھی ہے کہ اسے صاف ستھرا رکھا جائے۔اسلام تو ویسے بھی دین نظافت ہے۔اس لیے یہ نظافت کو پسند کرتا ہےاور حدیث میں بھی ہے: (ان اللّٰه جميل يحب الجمال) (بخاری،رقم:964، مسلم،رقم: 884) "بے شک اللہ تعالیٰ جمیل ہے اور جمال کو پسند کرتا ہے۔" ایک مرتبہ سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو چہرے پر زخم آگیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہما سے فرمایا کہ اسے صاف کرو،لیکن ان سے یہ اچھی طرح صاف نہ ہوا۔پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے بچہ لے لیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اسے (سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کے زخم کو)اپنے ہاتھ سے صاف کیا اور پھر آپ کو چوما۔ (اسد الغابہ:1/180، حیاء علوم الدین،غزالی:2/318)
Flag Counter