Maktaba Wahhabi

433 - 421
جائے۔بعض مرتبہ لوگ مرنے والے کی آنکھیں نکال لیتے ہیں۔شریعت نے اس کی اجازت نہیں دی۔چنانچہ ارشاد نبوی ہے۔ (كسر عظم الميت ككسره حيا) " کسی میت کی ہڈی کو توڑنا ایسا ہی ہے جیسے کسی زندہ کی ہڈی کو توڑنا۔"(رواہ ابو داؤد فی کتاب الجنائز، رقم:3207، واحمد فی مسندہ:6/85) اہل میت کے لیے تعزیت: مرنے والے کی موت کے بعد بھی اس کے اکرام کے لیے اسلام نے اس کے گھروالوں کے ساتھ تعزیت کرنے کو کہا ہے کیونکہ انہیں مرنے والے کی موت سے سخت تکلیف پہنچی ہے۔چنانچہ شریعت نے گھر والوں کے ساتھ تعزیت کرنے کے لیے کہا ہے۔ اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: " جو مومن اپنے بھائی کی مصیبت میں تعزیت کرتا ہے،اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس کو بزرگی کا حلہ پہنائے گا۔"(رواہ ابن ماجہ فی الجنائز:1601والبیہقی بسند حسن) میت کا سوگ: میت کے اکرام کے لیے شریعت نے اس کے لیے سوگ کی بھی اجازت دی ہے۔چنانچہ مرنے والے کی بیوی کے لیے فرمایا کہ وہ چار ماہ دس روز کے لیے زیورات اور ہر قسم کے میک اپ اور زیب وزینت اور خضاب وغیرہ لگانا ترک کردے، اور اس کی عدت بھی شریعت نے چار ماہ دس روز رکھی ہے۔چنانچہ قرآن حکیم میں ہے: (وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ۖ) (بقرہ:234) " اور تم میں سے جو لوگ وفات پا جائیں،اور اپنی بیویاں چھوڑ جائیں تو وہ(عورتیں)اپنے آپ کو چار ماہ دس روز روکے رکھیں۔" اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے بیوہ عورت کی عدت کا ذکر فرمایا ہے۔وہ مدت جس میں عورت شوہر کے گھر میں بغیر نکاح کے کے ٹھہری رہے اور بغیر عذر شرعی کے گھر سے باہر نہ نکلے تاکہ
Flag Counter