Maktaba Wahhabi

261 - 421
بن یسار بیان فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے بارگاہ نبوت میں حاضر ہو کر عرض کیا: "یا رسول اللہ! مجھے ایک عزت والی، مال دار اور منصب والی عورت مل رہی ہے لیکن وہ بانجھ ہے یعنی اس کے ہاں اولاد نہیں ہوتی، کیا میں اس سے نکاح کر لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو منع فرمایا۔ وہ پھر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پھر منع کیا۔ پھر وہ تیسری بار یا تو آپ نے فرمایا: "محبت کرنے والی اور بچے دینے والی عورت سے نکاح کرو کیونکہ میں تمہاری کثرت کی وجہ سے دوسری امتوں پر فخر کروں گا۔" (سنن ابوداؤد، رقم: 2050، سنن نسائی، رقم: 3227، مستدرک حاکم: 2/162) حریت نکاح: اسلام نے نکاح اور شادی کے معاملہ میں مسلمانوں کو پوری پوری آزادی دی ہے۔ مرد کو یہ آزادی دی کہ جس عورت سے چاہے وہ شادی کر سکتا ہے اور عورت کو قبولیت نکاح کی آزادی دی کہ اگر وہ کسی شخص کی نکاح کی پیشکش کو قبول نہ کرنا چاہے تو کوئی اسے مجبور نہیں کر سکتا۔ پھر اسلام نے مرد کو چار شادیاں کرنے کی اجازت دی ہے بشرطیکہ وہ اپنی بیویوں کے ساتھ عدل و انصاف سے کام لے سکے اور امور معیشت میں ان سے ایک جیسا سلوک کر سکے۔ چنانچہ قرآن حکیم میں ہے: "اگر تمہیں یہ خوف ہو کہ تم یتیم لڑکیوں میں انصاف نہ کر سکو گے پس تمہیں جو عورتیں پسند ہوں ان سے نکاح کرو دو دو تین تین سے اور چار چار سے، پس اگر تمہیں یہ خدشہ ہو کہ تم (ان میں) عدل نہ کر سکو گے تو (صرف) ایک سے نکاح کرو یا اپنی مملوکہ کنیزوں سے استمتاع کرو، اس سے زیادہ قریب (بہ صحت) ہے۔" (النساء: 3) ایک اشکال اور اس کا حل: بعض حضرات یہ اعتراض کرتے ہیں کہ اسلام میں چار بیویوں کی اجازت دی
Flag Counter