Maktaba Wahhabi

168 - 421
حقوق متعلقہ ملکیت اسلام نے اقتصادی توازن برقرار رکھنے اور مفاد عامہ کے لیے انسان کی ملکیت پر کچھ حقوق فرض کیے ہیں تاکہ ریاست کے محتاجوں، غرباء اور فقراء کی ضروریات زندگی مہیا کی جا سکیں اور اہل دولت اور اغنیاء فقراء اور غرباء کے بارے میں اپنے ان حقوق کے بارگراں سے سبکدوش ہو سکیں جو شریعت اسلامیہ نے مالدار ہونے کی وجہ سے ان پر عائد کیے ہیں۔ وہ حقوق حسب ذیل ہیں: (1) زکوٰۃ: موجودہ دنیا میں جس قدر بھی نظامہائے معیشت رائج ہیں، ان سب میں ایک خرابی بہ درجہ اتم موجود ہے، اور وہ خرابی ہے ارتکاز دولت یعنی دولت کا چند ہاتھوں میں سمٹاؤ۔ اشتراکیت تو دنیا میں ایک صدی کے اندر اندر فیل ہو گئی، اور سرمایہ دارانہ نظام نے غریبوں، مزدوروں، کاشت کاروں اور ہاریوں کی زندگی اجیرن کی ہوئی ہے کہ غریب روز بروز غریب تر ہوتا جا رہا ہے، اور دولت چند ہاتھوں میں سمٹ کر رہ گئی ہے، جس کے اثرات معاشرہ پر بہت برے پڑ رہے ہیں۔ اسلام ہی دنیا میں ایک ایسا نظام معیشت پیش کرتا ہے جس میں کسی صورت ارتکاز دولت نہیں ہوتا۔ بلکہ دولت کے ارتکاز کو روکنے کے لیے اور دولت کی گردش میں اضافہ کرنے اور معاشرہ میں دولت کی منصفانہ تقسیم کے لیے بڑے مؤثر اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔ ان اقدامات میں ایک نظام زکوٰۃ ہے۔ مالی عبادات میں سب سے پہلی چیز زکوٰۃ ہے اور اسلامی میں نماز کے بعد جو
Flag Counter