Maktaba Wahhabi

380 - 421
پڑوسی کے حقوق پڑوسی وہ ہے جو قریب رہتا ہے۔انسانیت کے تمدن کی بنیاد اشتراک عمل، تعاون اور موالات پر قائم ہے کیوں کہ اس دنیا میں ہر انسان دوسرے انسان کی مدد کا محتاج اور خواہاں ہے۔اگر ایک بھوکا ہے تو دوسرے پر یہ حق اور ضروری ہے کہ وہ اپنے کھانے میں اس کو شریک کرے،اگر بیمار ہے تو دوسرا اس کی تیماداری کرے۔اس اخلاقی نطام میں انسانوں کی مجموعی آبادی باہمی محبت اور حقوق کی ذمہ داریوں کی گرہ میں بندھ کر ایک ہوجاتی ہے۔اسلام نے ان دونوں انسانوں پر جو ایک دوسرے کے قریب رہتے ہوں آپس کی محبت ومودت اور باہمی تعاون کی ذمہ داری رکھی ہے کیوں کہ وہ اوروں سے پہلے وقت پر ایک دوسرے کی مدد کو پہنچ سکتے ہیں۔ لیکن یہ بات بھی ذہن میں رہنی چاہئے کہ انسان کو اسی سے تکلیف اور دکھ پہنچنے کا اندیشہ اور خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے ۔اسی سے یہ محاورہ ہے۔"الاقارب كالعقارب“ قریبی بچھو ہوتے ہیں۔اسی پر ایک شاعر نے کہا ۔ الاقارب كالعقارب في الايذاء فلا تفرح بعمّ او بخالٖ فكم عمّ يكون الغم فيه وكم خال عن الاحسان خالٖ اسی وجہ سے ان قریبی رہنے والوں سے تعلقات خوش گوار رکھنا نہایت ضروری ہے،اور اسلام نے اس بارہ میں بہت ساری تعلیمات دی ہیں تاکہ برائیوں اور باہمی
Flag Counter