Maktaba Wahhabi

31 - 421
کا طلب گار ہو گا، اس کا وہ دین قبول نہیں کیا جائے گا اور وہ آخرت میں خسارہ والوں میں سے ہو گا۔ (آل عمران: 85) 2۔ دین میں کوئی جبر نہیں: اسلام میں کسی غیر مسلم کو مجبور نہیں کیا کہ وہ ضرور اسلام قبول کرے البتہ قبول اسلام کی دعوت دی ہے۔ چنانچہ قرآن حکیم میں فرمایا: (لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ ۖ) (البقرہ: 65) "دین میں جبر نہیں ہے۔" یعنی جو لوگ دین کو ماننے والے ہیں ان پر دین اسلام کو قبول کرنے کے بارے میں جبر نہیں کیا جائے گا اس بارے میں پیر کرم شاہ الازہری لکھتے ہیں: "اسلام جس طرح یہ گوارا نہیں کرتا کہ کسی کو جبراً مسلمان بنایا جائے، اسی طرح وہ یہ بھی برداشت نہیں کرتا کہ کوئی اس کے ماننے والوں پر تشدد کر کے انہیں اسلام سے برگشتہ کرے یا جو خوشی سے اس کی برادری میں شریک ہونا چاہتے ہیں، ان کو ایسا کرنے سے زبردستی روکا جائے، اور اگر کہیں ایسی صورت پیدا ہو جائے تو اس وقت اسلام اپنے ماننے والوں کو حکم دیتا ہے کہ ایسی حالت میں وہ ظالم قوت کا مقابلہ کریں، اور یہی اسلام کا نظریہ جہاد ہے۔ اسلام کے بعض نکتہ چیں جہاد کو "اكراه في الدين" سے تعبیر کرتے ہیں اور اس پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہیں، وہ سن لیں کہ اسلام ان کی خوشنودی کا پروانہ حاصل کرنے کے لیے اپنے ماننے والوں کو دشمنانِ دین و ایمان کے جوروستم کا تختہ مشق بننے نہیں دے گا۔" (ضیاء القرآن: 1/179) البتہ اگر کوئی شخص مسلمان ہو کر پھر اسلام کو چھوڑ دے تو وہ مرتد ہے اور اس کی سزا اسلام میں قتل ہے۔ اس سزا میں کسی کو اختلاف نہیں، اور اس زمانہ کے جو بعض لوگ اختلاف کرتے ہیں وہ دین سے ناآشنا اور جاہل ہیں۔ اسی وجہ سے دین کی حفاظت ضروری قرار دی گئی، اور جو شخص دین کی حفاظت نہیں کرتا اور کسی وجہ سے دین کو ترک
Flag Counter