Maktaba Wahhabi

358 - 421
دیا جائے۔چنانچہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے عہد خلافت میں ہر نومولود کیلئے اور لشکریوں،سرکاری ملازمین اور دوسرے تمام لوگوں کے بچوں کے لئے بیت المال سے وظیفہ لگادیا تھا تاکہ بچوں کی پرورش میں کسی قسم کی کوتاہی نہ ہو۔ اس کی تفصیل کے لئے ملاحظہ فرمائیں ہماری کتاب"سیرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ" بچے کا اپنے درمیان اور اپنے بھائیوں کے درمیان حق عدل: والدین کو اپنے بچوں سے دلی محبت میں کبھی کچھ فرق ہوتا ہے۔کسی بچے سے کم محبت ہوتی ہے اور کسی سے زیادہ،لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اولاد کے درمیان مالی اور عطایا کی تقسیم میں عدل کی تاکید فرما دی تاکہ کسی بچے کا حق نہ مارا جائے۔چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (اعدلوا بين اولادكم في العطايا كما تحبون ان يعدلوابينكم في البرّ) "اپنی اولاد کے درمیان عطیات میں عدل کرو جس طرح تم یہ چاہتے کہ وہ نیک سلوک میں تمہارے ساتھ عدل کریں۔" (رواہ الطبرانی عن النعمان بن بشیر،فیض القدیر:1/557) چنانچہ نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کو ان کے والد نے ایک غلام عطا کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا یہ غلام کیسا ہے؟نعمان رضی اللہ عنہ نے کہا:"یہ میرا غلام ہے جو میرے باپ نے مجھے عطا کیا ہے۔"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کیا تیرے باپ نے تیری طرح تیرے سب بھائیوں کو غلام عطا کیا ہے؟"کہا:" نہیں۔"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اسے واپس کردو۔"(رواہ مسلم والنسائی وابو داؤد، رقم:3539) چنانچہ سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اعدلوا بين ابناء كم،اعدلوا بين ابنائكم) (ابو داؤ، درقم:3540) "اپنی اولاد میں عدل کرو،اپنے بیٹوں میں عدل کرو۔"
Flag Counter