Maktaba Wahhabi

163 - 421
کرنے سے منع کیا گیا۔ اسلام کے بالمقابل سرمایہ دارانہ نظام میں ملکیت کا مطلق تصور دیا گیا جو حدودوقیود سے ناآشنا ہے لیکن اسلام میں جو تصور ملکیت ہے وہ محدود اور مقید ہے۔ اس میں مثال کو ضائع اور تلف کرنے کی مطلق اجازت نہیں۔ اگر کسی نے ایسا کیا تو اس کو حکومت وقت سے بھی پرسش ہو گی اور روز قیامت بھی مواخذہ ہو گا۔ جن ممالک میں سرمایہ دارانہ نظام رائج ہے، وہاں اموال تجارت اور صنعتی اور زرعی پیداوار کو بجائے غرباء اور فقراء کو دینے یا انہیں سستا فروخت کرنے سے منع کرتے ہیں تاکہ مجموعی منافع میں اضافہ ہو جائے۔ اسلام میں اس طرح مال کو ضائع کرنے سے روکا گیا۔ (4) دوسروں کو ضرر اور نقصان دینا: اسلام نے انفرادی ملکیت پر یہ قدغن لگا دی کہ اس سے دوسروں کو ضرر نہ پہنچے۔ چنانچہ کسی مالک کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اپنی ملکیت میں اس قسم کا تصرف کرے جس سے دوسروں کو نقصان پہنچے یا ان پر کسی قسم کی زیادتی ہو، بلکہ اسلام تو ایسی ملکیت مالک سے چھیننے کا بھی حق رکھتا ہے جس سے مفاد عامہ کو ضرر اور نقصان پہنچے، چنانچہ سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ معاملہ کیا۔ واقعہ یہ ہوا کہ سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ انصار کے ایک شخص کے باغ میں ان کا ایک کھجور کا درخت تھا۔ سیدنا سمرہ رضی اللہ عنہ اپنے اہل و عیال کے ساتھ اکثر و بیشتر اس باغ میں جاتے جس سے باغ کے مالک کو بڑی اذیت اٹھانی پڑتی۔ باغ والے نے اس بارے میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سمرہ رضی اللہ عنہ کو بلا کر کہا کہ تم یہ درخت باغ کے مالک کے ہاتھ فروخت کر دو۔ انہوں نے بیچنے سے انکار کر دیا۔ پھر آپ نے فرمایا کہ تم اس کو کہیں اور منتقل کر دو۔ انہوں نے اس بات سے بھی انکار کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ترغیب کے طور پر فرمایا کہ اس طرح تمہیں اور اس کو بہت فائدہ ہو گا لیکن سیدنا سمرہ رضی اللہ عنہ برابر انکار کرتے رہے۔ آخر آپ نے فرمایا کہ تو اس باغ والے کے نقصان کا باعث ہے۔ آپ نے انصاری سے کہا: "جا کر اس کا درخت جڑ
Flag Counter