Maktaba Wahhabi

267 - 421
(فصل بين الحلال والحرام، الدف والصوت في النكاح) "حلال اور حرام کے مابین فرق یہ ہے نکاح میں دف بجانا اور اعلان کرنا ہوتا ہے۔" (سنن ابن ماجہ، رقم: 1896، اخرجہ ایضاً الترمذی والنسائی فی المجتبیٰ وفی الکبریٰ فی النکاح، سنن کبریٰ بیہقی: 7/289، شرح السنہ: 9/47، مستدرک حاکم: 2/184، مسند احمد: 3/418) حرمت نکاح پر قیود: اسلام نے نکاح کرنے کو بالکل آزاد نہیں چھوڑ دیا کہ جس عورت سے چاہو شادی کر لو، اور محرم اور غیر محرم کا کوئی امتیاز نہ رہے جیسا کہ جاہلیت میں ہوتا تھا کہ محرمات سے نکاح کر لیتے تھے، چنانچہ خسرو پرویز نے اپنی حقیقی بیٹی کو اپنی زوجیت میں رکھا ہوا تھا اور پھر اسے قتل کر دیا۔ (طبری: 1/509) بہرام چوبین نے اپنی سگی بہن سے اپنا ازدواجی تعلق رکھا ہوا تھا۔ (طبری: 1/509) مشہور چینی سیاح ہوشن سیانگ کا بیان ہے کہ ایرانی قانون معاشرت میں ازدواجی تعلقات کے لیے رشتہ کا بھی استثناء نہ تھا، گویا کہ ماں، بہن اور بیٹی ان سب سے ازدواجی تعلقات قائم کرنا ایرانی معاشرت کا ایک اصول تھا۔ (ایران بعہد ساسانیاں: ص 430) گویا ایرانی ذہن و فکر میں اس قدر انقلاب آ چکا تھا کہ حلال و حرام کا تصور ذہنوں سے بالکل ختم ہو گیا تھا۔ پروفیسر آرتھر لکھتا ہے: "ایران کے عیسائیوں نے بھی زردشتیوں کی دیکھا دیکھی محرمات کے ساتھ شادی کرنے کے فعل بد کو اپنا لیا حالانکہ ان کی شریعت میں یہ فعل حرام تھا۔" (ایران بعہد ساسانیاں: ص 571) موجودہ جاہلیت میں بھی اس معاملہ میں امریکہ اور یورپ میں مادر پدر آزادی ہے۔ ماں بیٹے سے اور باپ بیٹیوں سے ازدواجی تعلقات قائم کیے ہوئے ہیں۔ اسلام نے اس جنسی بے راہ روی پر قدغن لگائی اور ان رشتوں کا ذکر فرمایا ہے جن
Flag Counter