Maktaba Wahhabi

304 - 421
ہم کو نہ ملی ہوں۔" (اخرجہ الترمذی: 5/5،7،رقم: 383) اور ہشام بن عروہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں۔ فرماتے ہیں کہ میں حلال و حرام کے مسائل اور علم میں سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے زیادہ عالم نہیں دیکھا۔ (مستدرک حاکم: 4: 12، رقم: 6733) امام زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "اگر تمام مردوں کا امہات المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہن کا علم ایک جگہ جمع کیا جاتا تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا علم ان سب سے زیادہ گیرائی اور گہرائی والا ہو گا۔" (مستدرک حاکم) آپ کے بھانجے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ قرآن، فرائض، حلال و حرام، فقہ، شاعری، طب، تاریخ عرب اور علم الانساب کا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے بڑھ کر اور کسی کو عالم نہیں دیکھا۔" (زرقانی: 3/227) امام بلاذری نے فتوح البلدان میں لکھا ہے کہ شفا عدویہ جن کا تعلق سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے قبیلے بنی عدی سے تھا، یہ زمانہ جاہلیت میں فن کتابت کی ماہر تھیں اور وہ لڑکیوں کو اس کی تعلیم بھی دیتی تھیں، اور حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شادی سے قبل اس سے قرأت اور کتابت سیکھی تھی۔ جب انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شادی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شفا عدویہ کو طلب فرمایا کہ وہ عورتوں کو کتابت اور علم سکھائے۔ امہات المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہن، صحابیات اور ان کے بعد تاریخ اسلام میں ایسی بے شمار عورتیں ہیں جنہوں نے مختلف ادوار میں علم سے بہرہ وافر حاصل کیا اور اپنی اولاد کو بھی علم کی دولت سے مزین کیا۔ تاریخ نے ان کے ناموں کو اپنے صفحات میں محفوظ رکھا ہوا ہے۔ عمل میں عورت کا حق: اسلام نے عورت کو عمل اور کام کاج میں بھی پورا پورا حق دیا ہے اور اس کی اہلیت کو ایک آدمی کے برابر تسلیم کیا ہے۔ چنانچہ وہ خریدوفروخت اور معاہدات اور عقود بھی
Flag Counter