Maktaba Wahhabi

273 - 421
حرمت مسکن: اسلام نے نہ صرف اسلامی رشتوں کا احترام کیا ہے بلکہ اس مکان اور مسکن کی حرمت کا بھی لحاظ رکھا ہے جس میں انسان قیام کرتا ہے، خواہ اس کا قیام وہاں وقتی ہو یا دائمی، اور انسان کا مسکن وہ ہے جو اس کو سردی اور گرمی سے محفوظ رکھتا ہے، لوگوں کی نگاہوں سے اس کی حفاظت کرتا ہے، اور جہاں وہ اپنے بال بچوں اور دیگر گھر والوں کے ساتھ زندگی کے دن گزارتا ہے۔ اسلام کا ایک کلی اصول ہے۔ "لا ضرر ولا ضرار" یعنی نہ کسی کو کوئی تکلیف دی جائے اور نہ دوسرا اس کو کوئی تکلیف دے۔ لہٰذا آدمی جہاں رہتا ہے وہ اپنے کسی اڑوسی پڑوسی یا کسی اور متعلقہ آدمی کو کسی قسم کی کوئی تکلیف نہ دے۔ اسلام نے یہ بھی بتایا کہ کسی کے گھر میں بغیر اس کی اجازت کے داخل نہ ہو۔ یہ اس مسکن اور مکان کی حرمت ہے۔ چنانچہ قرآن حکیم میں ہے: "اے ایمان والو! اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں داخل نہ ہوؤ، جب تک اجازت نہ لے لو، اور گھر والوں پر سلام نہ کر لو، یہ تمہارے لیے بہت بہتر ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔ اور اگر تم ان گھروں میں کسی کو نہ پاؤ تو ان میں داخل نہ ہوؤ حتیٰ کہ تمہیں اجازت دے دی جائے، اور اگر تم سے کہا جائے کہ واپس چلے جاؤ تو تم واپس چلے جاؤ (یہ واپس چلے جانا) تمہارے لیے بہت پاکیزہ ہے، اور تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس کو خوب جاننے والا ہے۔" (النور: 37۔28) حق تعالیٰ شانہ کی طرف سے لوگوں کے قلوب میں گھر بنانے کا خیال ڈالا گیا، اور یہ کہ وہ اپنے گھروں کو مستور رکھیں، پھر ان کو اپنے گھروں میں سامان رہائش فراہم کرنے کی توفیق ارزانی فرمائی اور پھر ان کے گھروں کی حفاظت کے لیے ایسے احکام شرعیہ نازل فرمائے جن سے ان کے گھروں کی حرمت بھی لوگوں کے دلوں میں قائم ہو اور ان کے گھر محفوظ بھی ہو جائیں۔ چنانچہ فرمایا کہ کوئی شخص دوسرے کے گھر میں اس کی
Flag Counter