ضعیف اور ناتواں ہو جاتے ہیں اور اس عمل کے قابل نہیں رہتے تو وہ ایک دوسرے کا سہارا بنتے ہیں اور ایک دوسرے کی بڑھاپے میں بھی مدد اور ہمدردی کرتے ہیں۔
پھر اللہ تعالیٰ نے مرد اور عورت میں سے ہر ایک کا جسم دوسرے کے جنسی تقاضوں اور طلب کے موافق بنایا ہے۔ پھر ایک متوازن اور متناسب تعداد میں ہر ایک کی پیدائش ہو رہی ہے۔ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ خاندان یا کسی قوم میں صرف لڑکے پیدا ہوں اور دوسرے خاندان یا قوم میں صرف لڑکیاں پیدا ہوں۔ ہزاروں سال سے یہ سلسلہ جاری و ساری ہے اور ایک معروف اور منضبط طریقہ سے انسانوں کی پیدائش ہو رہی ہے۔ پیدائش کا یہ سلسلہ کوئی بخت و اتفاق کا نتیجہ نہیں بلکہ قادر و قیوم اللہ رب العزت کی قدرت کا شاہکار ہے۔
مختصر یہ کہ دو نفوس کے درمیان انتہائی گہرے رشتے کا تعلق جو اللہ تعالیٰ ان کے درمیان پیدا کرتا ہے تاکہ دونوں نفوس نہایت سکون و قرار اور راحت و رحمت کی نعمت سے لطف اندوز ہوں اور ایک ایسا پرسکون گھر وجود میں آئے جو خالص محبت و مودت اور رحمت و شفقت سے معمور ہو۔
نکاح اور شادی اسباب غنا میں سے ہے:
شادی اور نکاح غنا کے اسباب اور دین کے کمال میں سے ہے۔ چنانچہ قرآن حکیم میں ہے:
(وَأَنكِحُوا الْأَيَامَىٰ مِنكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ ۚ إِن يَكُونُوا فُقَرَاءَ يُغْنِهِمُ اللّٰهُ مِن فَضْلِهِ ۗ) (النور: 32)
"اور تم اپنے بے نکاح مردوں اور عورتوں کا نکاح کر دو، اور اپنے باصلاحیت غلاموں اور باندیوں کا، اگر وہ فقیر ہیں، تو اللہ ان کو اپنے فضل سے غنی کر دے گا۔"
قرآن حکیم کی اس آیت کو پڑھ کر سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نکاح کی رغبت دلاتا ہے، اور اس شخص کو شادی کا حکم دیتا ہے جس میں شادی کی صلاحیت
|