Maktaba Wahhabi

423 - 421
"اللہ تعالیٰ یہ دوچیزیں کسی قلب میں جمع نہیں فرماتے مگر یہ کہ جس شے کی وہ امید رکھتا ہے اس کو وہ عطا فرمادیتے ہیں، اور جس شے کا اسے خوف ہوتا ہے اس سے محفوظ فرمادیتے ہیں۔(سنن ابن ماجہ:2/423) سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب تم کسی شخص کو نزع کی حالت میں دیکھو تو اس کو رب سے ملاقات کرنے کی خوشخبری اور بشارت سناؤ،اور یہ اللہ سے حسن ظن ہے،اور جب وہ زندہ ہو تو اس کو اللہ تعالیٰ کا خوف دلاتے رہو۔" کلمہ طیبہ کی تلقین: آدمی جب نزع کی حالت میں ہوتو اسے کلمہ طیبہ یعنی لا الٰه الا اللّٰه کی تلقین کرنا چاہیے تاکہ اس کا خاتمہ ایمان پر ہو۔چنانچہ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (لقنوا موتاكم لا الٰه الا اللّٰه) " مرنے والوں کو لا الٰہ الا اللہ کی تلقین کیا کرو۔" (مسلم،رقم:916، 2/631، ترمذی:3/306، ابو داؤد:3/190، رقم:3117،نسائی:4/5) حافظ ابن ابی الدنیا نے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"جب تم مرنے والے کے پاس جاؤ تو اسے لا الٰه الا اللّٰهکی تلقین کرو،کیونکہ جس بندے کا خاتمہ اس پر ہوگیا اس کے لیے یہ جنت کا زاد راہ ہوگا۔ اس بارے میں ابی نعیمؒ نے بھی ایک روایت نقل کی ہے کہ سیدنا واثلہ بن الاسقع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "اپنے مرنے والوں کے پاس موجود رہا کرو اور انہیں لا الٰه الا اللّٰه کی تلقین اور جنت کی بشارت دیا کرو کیونکہ بڑے بڑے سمجھدار اور ہوشیار لوگ بھی اس معرکہ میں متحیر ہوجاتے ہیں،اور اس کش مکش میں شیطان ابن آدم سے بہت زیادہ قریب ہوتا ہے(تاکہ اس آخری وقت میں اس کے ایمان کو خراب کر
Flag Counter