Maktaba Wahhabi

164 - 421
سے اکھاڑ دو۔" (رواہ ابوداؤد، رقم: 3636) اسی طرح کا ایک اور واقعہ ضحاک بن خلیفہ انصاری کا ہے۔ ان کی زمین میں پانی سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کے باغ سے ہو کر جاتا تھا۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے اپنے باغ کے راستہ سے اس پانی کے جانے کو روک دیا۔ سیدنا ضحاک نے اس بارے میں سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے شکایت کی۔ انہوں نے محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کو بلا کر کہا کہ تم اپنے باغ میں سے پانی گزرنے کی اجازت دے دو؟ انہوں نے انکار کر دیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! اگر اس کے پانی گزرنے کی تم نے اجازت نہ دی تو میں تیرے پیٹ کے اوپر سے اس کو گزاروں گا۔ (مؤطا امام مالک) پڑوسی کے لیے حق شفعہ: اسلام میں پڑوسی کا بڑا حق رکھا گیا ہے۔ (النساء: 36) اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ارشاد فرمایا: (مازال جبريل يوصيني بالجار حتي ظننت انه سيورثه) (بخاری، رقم: 6014، مسلم: 2624) "مجھے جبرئیل برابر پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ کرنے کی وصیت کرتے رہے یہاں تک کہ میں یہ گمان کرنے لگا کہ وہ اسے وراثت کا مستحق قرار دے دیں گے۔" اور سیدنا امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر سوار تھے۔ اس حالت میں میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا: "لوگو! میں تمہیں پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کرتا ہوں۔" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اتنی بار فرمایا اور اتنا زور دے کر فرمایا کہ میں سمجھنے لگا کہ آپ اسے وراثت میں حق دار قرار دے دیں گے۔ (ترمذی، رقم: 1943، ابوداؤد، رقم: 5252، مسند احمد: 5/267) پڑوسی کے اور بھی بہت سے حقوق ہیں جن کا ذکر آگے آئے گا، انہی حقوق میں
Flag Counter