Maktaba Wahhabi

37 - 421
قانون کی نگاہ میں برابر تھے اور غیر مسلموں کو ہر قسم کی دینی اور معاشرتی آزادی حاصل تھی، آپ نے غیر مسلموں کے دینی، معاشرتی اور بنیادی حقوق کی پورے طور پر حفاظت کی۔ جہاں کہیں بھی غیر مسلموں سے معاہدہ کیا ان میں انہیں دینی آزادی، حریت فکر اور ان کو وہ تمام حقوق دئیے جو مسلمان رعایا کو انہوں نے دئیے ہوئے تھے اور یہی دین اسلام کا تقاضا تھا۔ چنانچہ اہل جرجان کے ساتھ ایک معاہدہ میں یہ لکھا گیا کہ "ان کی جان و مال اور مذہب و شریعت سب کو امان ہے، ان میں سے کسی شے میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔" یہ بات صرف الفاظ ہی تک محدود نہ تھی بلکہ عملی طور پر بھی ان شرائط کو پورا کیا جاتا تھا۔ چنانچہ آپ اپنے گورنروں کو ان معاہدات کی پابندی کرنے کی وقتاً فوقتاً تاکید فرماتے رہتے تھے۔ ایک مرتبہ سیدنا ابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کو لکھا: "مسلمانوں کو غیر مسلم رعایا پر ظلم کرنے، ان کو کسی قسم کا نقصان پہنچانے اور بےوجہ ان کا مال کھانے سے روکو، جو شرائط معاہدہ میں ان سے طے کی گئی ہیں ان کو پورا کرو۔" (کتاب الخراج: ص 82) آپ کو غیر مسلمان رعایا کی دینی اور معاشرتی اقدار کا اتنا خیال تھا کہ اپنے بعد ہونے والے خلیفہ کو یہ وصیت فرمائی کہ: "میں ان لوگوں (غیر مسلموں) کے حق میں جن کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ذمہ دیا گیا ہے، یہ وصیت کرتا ہوں کہ ان سے جو عہد کیا گیا ہے، اسے ہر حالت میں پورا کیا جائے، ان کی حمایت میں لڑا جائے، اور ان کی طاقت سے زیادہ ان کو تکلیف نہ دی جائے۔" اپنی جان کی حفاظت اور دفاع کا انسانی حق: انسانی جان اپنے پیدا کرنے والے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی ملکیت ہے اور اس میں کوئی شخص اپنی مرضی سے کسی قسم کا کوئی تصرف نہیں کر سکتا۔ چنانچہ ارشاد خداوندی ہے: (قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٦٢﴾ لَا شَرِيكَ لَهُ ۖ وَبِذَٰلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ ﴿١٦٣﴾)
Flag Counter