Maktaba Wahhabi

177 - 421
والے کو بھی کھلاؤ۔ چنانچہ فقہاء کا اس پر اتفاق ہے کہ انسان کو اپنی ہدی (قربانی) سے کھانا مستحب ہے اور اس میں اجر بھی ہے۔ صدقات مستحبہ: اسلام اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اغنیاء فقراء اور مساکین کے لیے صدقات دیں اور ان صدقات کو اللہ تعالیٰ نے اپنے قرب کا ذریعہ فرمایا ہے: (آتَى الْمَالَ عَلَىٰ حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَالسَّائِلِينَ وَفِي الرِّقَابِ) (بقرہ: 177) "(یعنی نیکی اس شخص کی ہے جو) مال سے اپنی محبت کے باوجود (اللہ کے حکم سے) رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں، مسافروں، سوالیوں اور غلام آزاد کرانے کے لیے خرچ کرے۔" اسی طرح قرآن حکیم کی مختلف آیات میں صدقہ کرنے کی مبادرت اور جلدی کا حکم دیا، کسی آیت میں اس کے اجروثواب کا وعدہ فرمایا۔ (ملاحظہ ہو سورۃ البقرہ: 254، 274، 261، 262، 267، 291) ایک حدیث میں سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اور (خرچ کرنے کی) ابتداء ان لوگوں سے کر جن کی کفالت تیرے ذمہ ہے، اور بہترین صدقہ وہ ہے جو اپنی ضروریات پوری کرنے کے بعد ہو، اور جو سوال سے بچنا چاہے اللہ تعالیٰ اسے بچا لیتا ہے، اور جو لوگوں سے بے نیازی اختیار کرے اللہ اسے بے نیاز کر دیتا ہے۔ (بخاری: 3/234، مسلم، رقم: 1034) اسی طرح ایک اور حدیث سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں مکہ میں بیمار تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کے لیے تشریف لائے۔ میں نے عرض کیا: "یا رسول اللہ! مجھے اجازت دیجئے کہ میں اپنا سارا مال فقراء اور مساکین کے لیے
Flag Counter