Maktaba Wahhabi

434 - 421
اس کے رحم کا استبراء ہوجائے،یا شوہر کی موت پر سوگ ہو۔مطلقہ کے لیے یہ مدت تین حیض ہے اور بیوہ کے لیے یہ عدت چار ماہ دس دن ہے۔اور جو عورت حاملہ ہو اس کی عدت وضع حمل ہے خواہ شوہر کی موت کے ایک ساعت بعد وضع حمل ہوجائے۔عدت وفات میں مدخول بہا اور غیر مدخول بہا کاکوئی فرق نہیں ہے۔چار ماہ دس دن تک سوگ کرنا صرف شوہر کی موت کے ساتھ خاص ہے،اور کسی عزیز رشتہ دار کی موت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرنا جائز نہیں ہے۔ بخاری میں روایت ہے: زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں کہ میں سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئی۔انہوں نے فرمایا کہ میں نے سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:" جو عورت اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہے اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ کسی کی موت پر تین روز سے زیادہ سوگ کرے سوائے شوہر کے اس پر چار ماہ دس روز سوگ کرے۔پھر جب سیدہ زینب بنت حجش رضی اللہ عنہ کے بھائی فوت ہوگئے تو میں ان کے پاس گئی، انہوں نے خوشبو منگا کر اپنے جسم پر لگائی اور فرمایا کہ مجھے خوشبو لگانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، البتہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے کہ جو عورت اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہے اس کے لیے کسی میت پر تین روز سے زیادہ سوگ کرنا جائز نہیں البتہ خاوند کی موت پر چار ماہ دس روز تک سوگ کرے۔"(بخاری:1/171) ایک اور حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: " کوئی عورت کسی پر تین روز سے زیادہ سوگ نہ کرے سوائے خاوند کے جس کا سوگ چار ماہ دس روز ہے۔اس دوران میں وہ کوئی رنگ دار کپڑا نہ پہنے اور نہ خوشبو اور سرمہ وغیرہ کا استعمال کرے،البتہ جب وہ حیض سے پاک ہو تو تھوڑی سے خوشبو استعمال کرسکتی ہے۔"(رواہ مسلم، المختصر رقم:938) میت کے لیے دعا: میت کے لیے دعا کرنا بھی اس کا ایک حق ہے کیونکہ حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب انسان مرجاتا ہے تو اس کے سارے اعمال کا سلسلہ منقطع ہوجاتا ہے،لیکن
Flag Counter