Maktaba Wahhabi

343 - 421
نام عبداللہ رکھا۔(بخاری:2/822) بچے کا حق رضاعت: بچے کی والدہ پر شریعت نے بچے کی رضاعت کا حق مقرر کیا ہے جیسا کہ شریعت نے بچے کے والد پر یہ فرض کیا گیا ہے کہ جو اس کے بچے کو دودھ پلائے اس پر مال خرچ کرے۔ چنانچہ فرمایا: "اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دوسال دودھ پلائیں۔ یہ (حکم) اس کے لئے ہے جو دودھ پلانے کی مدت کو پورا کرنا چاہے اور جس کا بچہ ہے اس کے ذمہ دستور کے مطابق ان (ماؤں)کا کھانا اور پہننا ہے۔کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ مکلّف نہیں کیا جائے گا،یہ ماں کو اس کے بچے کی وجہ سے ضرر دیا جائے اور نہ باپ کو اس کے بچے کی وجہ سے ضرر دیا جائے اور وارث پر بھی اسی طرح لازم ہے۔پھر اگر ماں اور باپ باہمی مشورہ سے دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر کوئی حرج نہیں ہے۔اور اگر تم دائیوں سے اپنے بچوں کو دود پلوانا چاہو تو تم پر کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ تم(ان کو) دستور کے مطابق اجرت ادا کرو،اور اللہ سے ڈرتے رہواور یقین رکھو کہ اللہ تمہارے کاموں کو دیکھنے والا ہے۔" (بقرہ:233) اس آیت سے معلوم ہوا کہ دودھ پلانے کی مکمل مدت دوسال ہے کیوں کہ اس مدت میں بچہ کو اپنی نشوونما کے لئے دودھ کی حاجت ہوتی ہے،یہ بھی معلوم ہوا کہ کم ازکم دودھ پلانے کی کوئی حد نہیں۔ماں باپ باہمی مشورہ سے جتنے عرصہ تک چاہیں دودھ پلائیں اور اس کے بعد دودھ چھڑادیں۔ بچے کو دودھ پلانے میں تسلسل کے لئے شریعت نے دودھ پلانے والی ماں کو رمضان میں روزہ نہ رکھنے کی اجازت بھی دے دی کہ ان روزوں کی قضا بعد میں کرے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "اللہ عزوجل نے مسافر سے روزہ اور آدھی نماز اٹھالی ہے اور حاملہ اور دودھ
Flag Counter