Maktaba Wahhabi

422 - 421
مومن اپنے مرض الموت میں جو رنج اور تکالیف اٹھاتا ہے وہ بھی اس کے گناہوں کے لیےکفارہ ہوتے ہیں۔چنانچہ حدیث میں ہے کہ: "مومن کو جب بھی کوئی تکلیف، بیماری یا اور کوئی رنج والم پہنچتا ہے تو اس سے اس کے گناہ جھڑتے ہیں جس طرح درخت سے سوکھے ہوئے پتے گرتے ہیں۔" (مسلم، رقم:2571، 4/199) اسی قسم کی ایک اور روایت موطا امام مالکؒ میں بھی مذکور ہے۔سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" اللہ تعالیٰ جس سے بھلائی اور نیکی کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس کو کسی تکلیف میں مبتلا فرمادیتے ہیں۔" (مؤطا امام مالک:2/941) موت کے وقت اللہ سے حسن ظن رکھنا: حدیث میں ہے''انا عند ظن عبدي بي'' (میں اپنے بندے سے وہی سلوک کروں گا جیسا وہ میرے متعلق گمان کرے گا۔)تمام زندگی میں ایک بندے کو اپنے اللہ سے ہمیشہ حسن ظن رکھنا چاہیے لیکن موت کے وقت تو حسن ظن رکھنے کی خاص تاکید آئی ہے۔چنانچہ مسلم میں سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے تین روز قبل یہ فرماتے ہوئے سنا: " تم میں سے ہرگز کوئی نہ مرے مگر اس حالت میں کہ وہ اللہ تعالیٰ سے حسن ظن رکھتا ہو۔" (مسلم، رقم:2877، ابو داؤد، رقم:3113،ابن ماجہ، رقم:4167، مسند احمد:3/293، 315، 325، 330، 334، 390) سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک نوجوان کے پاس نزع کی حالت میں تشریف لائے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا:" تم اس وقت کیسا محسوس کرررہے ہو؟" اس نے عرض کیا:"یا رسول اللہ!مجھے اللہ تعالیٰ سے (مغفرت) کی امید بھی ہے اور اپنے گناہوں کا خوف بھی۔"آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter