Maktaba Wahhabi

302 - 421
ڈاکٹر کیرل اس بارہ میں مزید لکھتے ہیں۔ "حقیقت کے اعتبار سے عورت نہایت گہرے طور پر مرد سے مختلف ہے۔ عورت کے جسم کے ہر خلیے میں زنانہ پن کا اثر موجود ہوتا ہے۔ یہی بات اس کے اعضاء کے بارہ میں بھی صحیح اور درست ہے۔ اور سب سے بڑھ کر اس کے اعصابی نظام کے بارہ میں عضویاتی قانون بھی اتنے ہی اٹل ہیں جتنے کہ فلکیاتی قوانین قطعی اٹل ہیں۔ ان قوانین کو انسانی خواہشوں سے بدلا نہیں جا سکتا۔ ہم مجبور ہیں کہ ان کو اس طرح مانیں جیسے کہ وہ ہیں۔ وہ مردوں کی نقل کرنے کی کوشش نہ کریں۔ تہذیب کی ترقی میں ان کا حصہ اس سے زیادہ ہے جتنا کہ مردوں کا ہے۔ انہیں اپنے مخصوص عمل کو ہرگز چھوڑنا نہیں چاہیے۔ (Man, the unknown, New York 1949, P.91) یہ تھا عورت کے بارہ میں اسلام کا نظریہ جو کہ تقسیم کار کے اصول پر قائم کیا گیا ہے یعنی عورت گھر کے اندر کے کام کو سنبھالے اور مرد گھر سے باہر کے کام کو کرے، کیوں کہ فطرت نے گھر کے کام کی وہ تمام صلاحیتیں عورت میں رکھی ہیں جو اس کو درکار ہیں، اور مرد میں وہ تمام صلاحیتیں رکھی ہیں جو گھر کے باہر کے امور کو چلانے کے لئے اس کو درکار ہیں۔ اسی تقسیم پر ہزاروں سال سے زندگی کا نظام چل رہا تھا کہ آج سے دو اڑھائی سو سال قبل صنعتی انقلاب کے باعث زندگی کا یہ نظام ٹوٹنا شروع ہوا۔ اس صنعتی انقلاب کی وجہ سے عورتیں گھر کی چار دیواری سے نکل کر کارخانوں کی چار دیواری میں داخل ہوئیں۔ پہلے گھر کی کمائی کا انحصار صرف مردوں پر تھا، اب عورتیں بھی اس میں شریک ہو گئیں۔ جب وہ خود کفیل ہوئیں تو ان کے اندر یہ ذہن بھی پیدا ہوا کہ وہ مردوں کی پابندی سے آزاد ہو کر زندگی گزاریں۔ علم سیکھنے میں عورت کا حق: علم سیکھنے میں بھی عورت کا اتنا ہی حق ہے جتنا مرد کا ہے۔ چنانچہ حدیث میں ہے۔
Flag Counter