Maktaba Wahhabi

150 - 421
آیت کے آخر میں فرمایا: "نہ تمہیں ظلم کرنا ہے اور نہ تم پر ظلم کیا جائے گا یعنی جو پہلے تم سود لے چکے ہو اسے اگر تمہارے اصل مال میں شمار کر لیں اور اس میں سے کاٹ لیں تو تم پر ظلم ہو گا، اور ممانعت کے بعد کا سود چڑھا ہوا اگر تم مانگو تو یہ تمہارا ظلم ہے۔" احادیث نبویہ میں بھی سودی کاروبار کے بارے میں نہایت سختی سے ممانعت کی گئی ہے جن میں سے چند ایک احادیث حسب ذیل ہیں: سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود لینے والے، سود دینے والے، سود کی دستاویز لکھنے والے اور سود کے معاملہ کی گواہی دینے والے، ان سب پر لعنت فرمائی ہے اور فرمایا کہ یہ سب معصیت کے ارتکاب میں برابر ہیں۔ (مسلم، رقم: 3981، ابن ماجہ: 2277، ابن حبان: 11/399، سنن الدارمی: 2/246، سنن کبریٰ بیہقی: 5/275، مسند ابی داؤد طیالسی: 45، مسند احمد: 1/393) ایک اور حدیث سیدنا عبداللہ بن حنظلہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سود کا ایک درہم جس کو آدمی جان بوجھ کر کھاتا ہے 36 بار زنا کرنے سے زیادہ سنگین ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا جس میں کوئی شخص ایسا نہیں ہو گا جو سود نہ کھائے گا، اور اگر کوئی سود نہ کھائے گا تو اس کو اس کا غبار ضرور پہنچے گا۔" (ابن ماجہ، رقم: 2278، ابوداؤد فی الاجارات، سنن کبریٰ بیہقی: 5/275، شرح السنہ بغوی: 8/55، مستدرک حاکم: 2/11، مسند احمد: 2/294، مسند ابی یعلی موصلی: 11/105، تہذیب الکمال: 10/416) احتکار: احتکار کا مطلب یہ ہے کہ دولت سمٹ کر کسی ایک ہی طبقہ میں محدود و محصور ہو کر رہ جائے۔ اسلام نے احتکار کی سخت مذمت کی ہے کیونکہ اسلام کے معاشی نظام میں یہ بات ہرگز برداشت نہیں کی جا سکتی کہ دولت چند ہاتھوں میں سمٹ کر رہ جائے۔ اس کے اثرات معاشرہ پر نہایت برے پڑتے ہیں۔ جس طرح خون تمام جسم میں جب تک دورہ نہ کرے
Flag Counter