Maktaba Wahhabi

280 - 421
قوام: اصل بشر تو مرد ہے اور عورت اس میں سے پیدا ہونے کی وجہ سے اس کی فرع ہے۔ چنانچہ قرآن حکیم میں ارشاد خداوندی ہے: (يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً ۚ) (النساء: 1) "اے لوگو! اپنے رب سے ڈرتے رہو جس نے تم کو ایک شخص (آدم) سے پیدا کیا، اور اسی سے اس کی بیوی (حواء) پیدا کی، اور ان دونوں سے بہ کثرت مردوں اور عورتوں کو پھیلا دیا۔" بتایا یہ کہ اللہ تعالیٰ نے پہلے ایک مرد کو پیدا کیا، پھر اس میں سے اس کی بیوی کو پیدا کیا۔ پھر ان دونوں سے بہت سے انسانوں کو پیدا کیا۔ کیونکہ سرخ، سفید اور سیاہ رنگ میں مختلف ہیں، قدوقامت میں مختلف ہیں، خوبصورتی اور بدصورتی میں مختلف ہیں اور نسل و نسب میں مختلف ہیں، اس کے باوجود سب انسانوں کی بنیادی شکل و صورت اور وضع قطع ایک ہے، اور یہ اس بات کی بین دلیل ہے کہ سب ایک ہی شخص سے پیدا کیے گئے ہیں اور سب اس کی اولاد ہیں۔ اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا مرد کو عورت پر جو فوقیت اور فضیلت حاصل ہے، وہ اس کی کسی اپنی خوبی کی وجہ سے نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کے احسان اور فضل کی وجہ سے ہے، کیونکہ مرد اصل ہے اور عورت فرع اور اصل کو فرع پر فضیلت حاصل ہوتی ہے۔ اس میں ایک فضیلت یہ ہے کہ مرد کو قوام بنایا گیا۔ چنانچہ قرآن حکیم میں فرمایا: (الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ وَبِمَا أَنفَقُوا مِنْ أَمْوَالِهِمْ ۚ) (النساء: 34) "مرد عورتوں کے منتظم ور کفیل ہیں کیونکہ اللہ نے ان میں سے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے، اور اس لیے (بھی) کہ مردوں نے ان پر اپنے مال خرچ کیے۔" اس آیت میں مردوں کو عورتوں پر قوام بتایا گیا اور قوام کا معنی ہے "کسی چیز کو
Flag Counter