Maktaba Wahhabi

64 - 421
زنا کی سزا: سزا کو فقہی اصطلاح میں عقوبت کہتے ہیں اور عقوبت وہ بدلہ ہے جو شارع یعنی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کرنے پر اجتماعی مفاد کی خاطر مقرر کیا گیا ہو، اور اس سزا کا مقصد انسانی معاشرے کی اصلاح، انسانوں کو برائیوں اور اللہ کی نافرمانی سے نجات دلانا، جہالت سے بچانا، گمراہی سے نکالنا، معاصی سے روکنا اور اطاعت پر آمادہ کرنا ہے۔ سزائیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے رحمت اور احسان کے طور پر جاری کی گئی ہیں۔ لہٰذا سزا دینے والے کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ مجرم کو سزا دینے میں احسان اور رحمت کے نظریہ کو ملحوظ خاطر رکھے جیسے باپ اپنے بچے کی تنبیہ و تادیب کرتا ہے اور طبیب اپنے مریض کا علاج کرتا ہے۔ (اختیارات ابن تیمیہ: ص 171) شریعت اسلامیہ نے اپنے نظام عقوبات کی اساس اس مقصد پر رکھی ہے کہ بہرصورت معاشرہ کو جرم سے پاک کرنا ہے اور لوگوں کی عزت و ناموس کی حفاظت اور دفاع کرنا ہے۔ خاندانی تشکیل کے لیے شریعت میں مردوعورت کا وجود، ان کا نسل کشی کی صلاحیت کا حامل ہونا اور نوزائیدہ نسل کے بڑے ہونے تک نگرانی اور کفالت کا محتاج ہونا، طبعاً یہ امور اس بات کے متقاضی ہیں کہ مرد ایک معین عورت کو اپنے لیے مخصوص کر لے اور اس سے پیدا ہونے والی اولاد کو اپنی جانب منسوب کرے۔ مرد اور عورت کا اس طرح زندگی گزارنا خاندانی تشکیل کا داعی ہے اور یہ خاندانی تشکیل ایک معاشرتی زندگی کو تشکیل دیتی ہے جو مخلوق کے لیے اجتماعی نظام کی اساس ہے۔ زنا کا جرم خاندانی نظام پر ایک بہت بڑی دست اندازی ہے۔ اگر اس کی اجازت دے دی جائے جیسا کہ آج کل یورپ اور امریکہ میں اس کی کھلے عام اجازت ہے، اور اس جرم پر کوئی سزا نہ ہو جیسا کہ آج کل پاکستان میں صاحبان اقتدار سوچ رہے ہیں، تو ہر شخص کے لیے ممکن ہو جائے گا کہ وہ جس عورت سے چاہے، تعلقات قائم کر لے اور جس کی اولاد کو چاہے اپنی بتا دے، اور خود اپنی اولاد سے انکار کر دے۔ اس صورتحال
Flag Counter