Maktaba Wahhabi

160 - 421
"(آمدہ صرف میں) میانہ روی معاشی زندگی کی خوش گواری کا نصف حصہ ہے۔" اسی طرح اسلام نے عیش کوشی سے بھی منع فرمایا۔ گویا اسلام نے انسان کو حق ملکیت دینے کے ساتھ اس پر عیش کوشی کی پابندی لگا دی۔ چنانچہ ارشاد نبوی ہے: (اياك والتنعم! فان عباد اللّٰه ليسوا بالمتنعمين) (مسند احمد: 5/243) "اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ حکم نہیں دیا کہ ہم پتھر اور مٹی کو کپڑے پہنائیں۔" بات دراصل یہ ہے کہ دنیا کی لذتوں میں انہماک ایک انسان کو آخرت کی زندگی سے غافل اور اپنی انفرادی اور اجتماعی ذمہ داریوں سے بے پروا بنا دیتا ہے۔ اسی وجہ سے عیش کوش آدمی اپنی دولت کو مقاصد زندگی میں خرچ نہیں کرتا بلکہ ادھر ادھر خرچ کر کے ضائع کر دیتا ہے۔ ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ریشم و دیباج کے کپڑے نہ پہنو، سونے اور چاندی کے برتنوں میں پانی نہ پیو، نہ ان سے بنے ہوئے بڑے پیالوں میں کھانا کھاؤ، یہ سب دنیا کی زندگی میں ان دنیا پرستوں کے لیے ہے۔" (رواہ مسلم والبخاری و ابوداؤد والترمذی) یہ عیش کوشی کی زندگی تبذیر میں آتی ہے جس کے بارے میں قرآن کا فیصلہ ہے کہ "تبذیر کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں۔" (بنی اسرائیل: 27) (2) شح (بخل): جس طرح اسلام نے اسراف و تبذیر کی ممانعت فرمائی اسی طرح مسلمان کو بخل اور شح سے سختی سے روکا۔ چنانچہ قرآن حکیم میں ہے: (وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴿١٦﴾) (تغابن: 16) "اور جو اپنے نفس کے بخل اور حرص سے بچا لیا گیا، پس وہی کامیاب ہے۔" بخل اور شح کا مفہوم قریباً ایک ہی ہے، تاہم بعض حضرات کہتے ہیں کہ اپنے مال
Flag Counter