Maktaba Wahhabi

169 - 421
فریضہ سب سے اہم ہے، وہ زکوٰۃ ہے۔ نماز حقوق اللہ میں سے ہے جب کہ زکوٰۃ حقوق العباد میں سے ہے، اور یہ دونوں آپس میں لازم و ملزوم ہیں۔ قرآن حکیم میں بیس (20) مقامات پر اقامت صلاۃ کے ساتھ ایتاء زکوٰۃ کا ذکر ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ اسلام میں زکوٰۃ کی کیا اہمیت ہے۔ وفد عبدالقیس نے 5ھ میں بارگاہ نبوت میں حاضر ہو کر اسلام کی تعلیمات دریافت کیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلے نماز اور پھر زکوٰۃ کا بیان فرمایا۔ (بخاری: 1/188) سورۃ التوبہ آیت 34-35 میں اس مال کو کنز کہا گیا ہے جس کی زکوٰۃ نہ دی جائے۔ چنانچہ سنن ابی داؤد میں حدیث ہے کہ جس مال کی زکوٰۃ نکال دی جائے وہ مال کنز میں داخل نہیں ہے۔ امام راغب اصفہانی نے لکھا ہے کہ "کنز" کا مطلب ہے مال کو اوپر تلے رکھنا، مال جمع کر کے اس کی حفاظت کرنا۔ چنانچہ خزانہ کو "کنز" کہتے ہیں۔ احادیث نبویہ میں ان لوگوں کی سخت مذمت آئی ہے جو مال تو جمع کرتے ہیں لیکن اس کی زکوٰۃ ادا نہیں کرتے۔ چنانچہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس کو اللہ تعالیٰ نے مال عطا کیا اور اس نے اس کی زکوٰۃ ادا نہیں کی، قیامت کے روز اس کے لیے ایک گنجا سانپ بنایا جائے گا جس کے دو زہریلے ڈنگ ہوں گے۔ اس سانپ کو اس کے گلے کا طوق بنا دیا جائے گا، پھر وہ اس کو اپنے جبڑوں سے پکڑے گا اور کہے گا: "میں تیرا مال ہوں، میں تیرا خزانہ ہوں۔" پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کی آیت نمبر 314 پڑھی۔ (بخاری، رقم: 1043، نسائی، رقم: 1440، مؤطا امام مالک، رقم: 305، ابن خزیمہ، رقم: 2257، مسند احمد بن حنبل: 2/98، التمہید لابن عبدالبر: 6/546) زکوٰۃ کو مال کا حق کہا گیا، اور مال کا حق کیا ہے؟ اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "جب تم نے اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کر دی تو تم نے اس حق کو ادا کر دیا جو تم پر واجب تھا۔" (ترمذی، رقم: 618، ابن ماجہ: 1788، معرفۃ السنن والآثار بیہقی، رقم: 7842، سنن کبریٰ بیہقی: 4/84، شرح السنہ بغوی: 6/67، ابن حبان: 8/11، مستدرک حاکم: 1/390، التمہید لابن عبدالبر: 4/211)
Flag Counter