Maktaba Wahhabi

40 - 421
دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے روز مقتول اپنے قاتل کو پیشانی کے بالوں سے پکڑ کر لائے گا اس حال میں کہ اس کی رگوں سے خون بہہ رہا ہو گا۔ وہ کہے گا کہ اے میرے رب! اس نے مجھے قتل کیا تھا حتیٰ کہ اس کو عرش کے قریب کھڑا کرے گا۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کے سامنے لوگوں نے توبہ کا ذکر کیا تو انہوں نے اس آیت کی تلاوت کر کے فرمایا۔ "یہ آیت نہ منسوخ ہوئی ہے اور نہ تبدیل ہوئی ہے، اس کی توبہ کہاں ہے ہو گی؟" امام احمد، امام نسائی اور امام ابن المنذر نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر گناہ معاف فرما دے گا سوائے اس شخص کے جو کفر پر مرے اور سوا اس شخص کے جو کسی مومن کو عمداً قتل کرے۔ خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسانی زندگی کو حرام قرار دیا ہے اور کسی کو یہ اختیار نہیں دیا کہ وہ کسی کو ناحق قتل کرے یا جان سے مار دے اور نہ ہی کسی کو یہ اجازت دی ہے کہ وہ کسی مسلمان پر کسی قسم کی کوئی زیادتی کرے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لزوال الدنيا اهون علي اللّٰه من قتل مؤمن بغير حق) "پوری دنیا کو ختم کر دینا اللہ کے لیے زیادہ آسان ہے ایک مومن کو بغیر حق کے قتل کرنے کے مقابلہ میں۔" (سنن ابن ماجہ، رقم: 2619، ترمذی، رقم: 1395، ترغیب و ترہیب: 3/490، الکامل لابن عدی: 3/1004) اور سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حجۃ الوداع کے خطبہ میں ارشاد فرمایا: (ان دماءكم و اموالكم و اعراضكم عليكم حرام، كحرمة يومكم هذا، في بلدكم هذا، في شهركم هذا) "(اے لوگو!) تمہارا خون، تمہارا مال اور تمہاری عزتیں ایک دوسرے پر اسی طرح حرام ہیں جس طرح تمہارے آج کے دن کی، اور اس شہر کی اور اس مہینہ ذی الحجہ کی حرمت ہے۔" (بخاری، رقم: 1739، 1/234، 3/631، فتح الباری: 8/103، 110، ابن ہشام: 2/601، زادالمعاد: 1/218، عیون الاثر: 2/359)
Flag Counter