غَيْرِهِ][سورۃ الأنعام : 68] ترجمہ: ’’ اور جب آپ ان لوگوں کو دیکھیں جو ہماری آیات میں عیب جوئی کررہے ہیں تو ان لوگوں سے کنارہ کش ہوجائیں یہاں تک کہ وہ کسی اور بات میں لگ جائیں ۔ ‘‘ آیت میں خطاب اگرچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے لیکن مخاطب امت مسلمہ کا ہر فرد ہے ، اور اسی طرح آیت میں اگرچہ ذکر اہل زیغ واہل ضلال اور ان کی مجالس میں بیٹھنے کی ممانعت کا ہے لیکن آیت کا حکم عام ہے جس میں ہر وہ مجلس شامل ہوگی جس میں اللہ رسول کے احکام کا زبان وبیان کے ذریعے سے یا عمل کے ذریعے سے انکار کیا یا مذاق اڑایا جارہا ہو ، عملی انکار یا مذاق میں شادی بیاہ کی وہ ساری تقریبات (مہندی، منگنی،بارات،ولیمہ وغیرہ) آجاتی ہیں جن میں غیر شرعی حرکات کا دھڑلے سے ارتکاب کیا جاتاہے۔ اعاذنا اللہ منھا خیرامت ہونے کے لیے بھلائی کا حکم دینا ، برائی سے روکنا ضروری ہے دوسرے مقام پر اللہ نے فرمایا : [كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ ][ سورۃ آل عمران :110 ] ’’ تم بہترین امت ہو جولوگوں کے لئے پیدا کی گئی ہے ، کہ تم نیک باتوں کا حکم کرتے ہو ، بری باتوں سے روکتے ہو اور اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہو۔‘‘ اس آیت میں ’’امت مسلمہ‘‘ کو ’’خیر امت‘‘ (بہترین امت) قرار دیا گیا ہے اور اس کی علت بھی بیان کر دی گئی ہے جو امر بالمعروف ، نہی عن المنکر اور ایمان باللہ ہے ، گویا یہ امت اگر ان امتیازی خصوصیات سے متصف رہے گی تو ’’بہترین امت‘‘ ہے ، بصورت دیگر اس امتیاز سے محروم قرار پاسکتی ہے( جیسے وہ اس وقت دنیا میں ہے) اس کے بعد قرآن کریم میں اہل کتاب کی مذمت سے بھی اسی نکتے کی وضاحت مقصود معلوم ہوتی ہے کہ جو امر بالمعروف ونھی عن المنکر نہیں کرے گا ، وہ بھی اہل کتاب کے مشابہ قرار پائے گا ، اہل کتاب کی صفت بیان کی گئی ہے ۔ [كَانُوا لَا يَتَنَاهَوْنَ عَنْ مُنْكَرٍ فَعَلُوهُ لَبِئْسَ مَا كَانُوا يَفْعَلُونَ ][سورۃ المائدۃ :79 ] |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |