دعوت میں تشریف فرما تھے، صحابہ کی ایک جماعت بھی آپ کے ساتھ تھی ، جب کھانا شروع ہوا تو ایک شخص الگ ہوکر ایک طرف بیٹھ گیا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پوچھنے پر اس نے بتا یا کہ وہ نفلی روزے سے ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "أَفْطِرْ وَصُمْ يَوْمًا مَكَانَهُ إِنْ شَئْتَ "[1] ترجمہ: ’’ تم دعوت کھا لو، اگرچاہو تو بعد میں اس کی جگہ روزہ رکھ لینا۔‘‘ حافظ ابن حجر اور شیخ البانی رحمہما اللہ نے اس کو حسن کہا ہے ۔ [2] معصیت والی دعوت میں شریک ہونے کی اجازت نہیں دعوت قبول کرنے کی اتنی تاکید کے باوجود شرعی دلائل سے یہ واضح ہوتا ہے کہ جس دعوت میں یا دعوت والے گھر میں اللہ کی نافرمانی کا ارتکاب ہو یا وہاں معصیت والی چیز ہو تو اس دعوت میں اس شخص کا شریک ہونا تو جائز ہے جو اصحابِ دعوت کے ہاں اتنے اثر ورسوخ کا حامل ہو کہ وہ معصیت کاری رکواسکتا ہو ، تو اس کو شریک ہوکر اس کو رکوانے کا فریضہ سرانجام دینا چاہیے اور جو شخص ایسی پوزیشن کاحامل نہ ہو اگر اس کے علم میں پہلے سے یہ بات ہوکہ وہاں فلاں فلاں معصیت کا ارتکاب ضرور ہوگا جیسے آج کل میوزک،ویڈیو،بے پردگی جیسی معصیتیں عام ہوگئی ہیں تو اس کا اس دعوت میں جانے کے بجائے اس کا بائیکاٹ کرنا ضروری ہے اور اگر پہلے اس کے علم میں نہیں تھا ، وہاں جاکر دیکھا کہ وہاں ان شیطانی کاموں کا اہتمام ہے تو اس میں شرکت نہ کرے اور واپس آجائے۔ اگر ان معصیت کاریوں کے باوجود وہ شریک ہوگا تو وہ بھی گناہ گار ہوگا۔ بالخصوص اصحابِ علم وفضل کی اس قسم کے اجتماعات میں شرکت بہت بڑا جرم ہے ان کی شرکت ان معصیت کاریوں کی حوصلہ افزائی کا باعث ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو تصویر والا پردہ دیکھ کر بھی دعوت کھائے بغیر واپس آجاتے تھے ،سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ’’ میں نے ایک روز کھانا تیار کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دعوت دی، آپ تشریف لائے تو گھر میں تصاویر دیکھ کر واپس چلے گئے ،سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا : میرے ماں باپ آپ پر قربان ، آپ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |