مجلس میں بیٹھ کر بات نہ کریں: اگر آپ معززشخصیات کی مجلس میں بیٹھے ہوں اور دوران مجلس کال آجائے تو مناسب ہے کہ ایسی جگہ پر موبائل کو آہستہ سے سائلنٹ کر دیں اور اگرکوئی ضروری کال ہوتو اجازت لے کر باہر نکل جائیں۔بڑوں کی مجلس میں بیٹھے ہوئے فون کا جواب دیتا مناسب نہیں ۔ ہاں! اگر دوست واحباب کی مجلس ہو‘ تو مجلس کے اندر ہی بات کرنے کی گنجائش ہے ،بشرطیکہ اجازت لے لی جائے ۔ گھر میں نوجوان بچیوں کو فون اٹھانے نہ دیا جائے: اِس سے بچیوں میں بے راہ روی کے امکانات زیادہ ہوتے ہیںاور ’’{فَيَطْمَعَ الَّذِيْ فِيْ قَلْبِهٖ مَرَضٌ} [الأحزاب: 32] بلکہ آئے دن اس طرح کے واقعات پیش آرہے ہیں جس سے ہماری عزت وآبرو کا خون ہو رہا ہے ۔ ہاں! ضرورت کے تحت فون اٹھایا جا سکتا ہے لیکن عورتیں فون اٹھاتے وقت نرم لہجہ میں بات نہ کریں تاکہ کوئی انسان میں کسی طرح کا غلط خیال تک نہ دلائے ۔ ذرا غور کیجئے کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کو حکم دیا کہ جب وہ مردوں سے بات کریں تو دبی زبان میں بات نہ کریں۔ اے نبی کی بیویو! اگر تم پرہیزگاری اختیار کرو تو نرم لہجے سے بات نہ کرو کہ جس کے دل میں روگ ہو ‘ وہ کوئی خیال کرے اور ہاں! قاعدے کے مطابق کلام کرو۔ ذرا غورکیجیے کہ وہ عہد نبوت میں تھیں، لوگوں کی ماؤں کی حیثیت رکھتی تھیں ، اُن کے بارہ کسی کے دل میں غلط خیال بیٹھ نہیں سکتا تھا اُس کے باوجود یہ حکم دیا جا رہا ہے،اِسی سے اندازہ لگایاجاسکتا ہے کہ ہماری بہنیں اور بیٹیاں اِس حکم کی کس قدر مخاطب ہو ں گی ۔ ہمیں یہ باور کرنا چاہئے کہ شریعت دراصل فطرت کی آواز ہے، فطری طور پر عورت کی آواز میں دلکشی، نرمی اور نزاکت پائی جاتی ہے۔ اِسی لیے عورتوں کو یہ حکم دیا گیا کہ مردوں سے گفتگو کرتے وقت ایسا لب ولہجہ اختیار کیا جائے جس میں نزاکت اور لطافت کی بجائے سختی اور روکھاپن ہو تاکہ کسی بدباطن کے دل میں بُرا خیال بھی پیدا نہ ہو۔ یادرکھیے کہ سن شعور کو پہنچنے سے پہلے بچوں کوبھی فون اٹھانے سے منع کریں : بسااوقات ایسا ہوتا ہے کہ آپ کسی اہم ضرورت سے کسی کے ہاں فون کریں فون اٹھانے والا گھر کا |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |