لئے اس کا حصہ روک کر رکھنا اسلامی نظام وراثت کا امتیازی حکم ہے۔جو اس بچے کے ساتھ عین عدل ہے۔اور ظاہر سی بات ایک زندہ بچہ اس کی کم عمری کا ناجائز فائدہ اٹھایاجاسکتا ہے تو حمل کو نظر انداز کرنا بالاولیٰ ممکن ہے لیکن اسلامی شریعت کی پیروی میں ایسا ممکن نہیں۔ خنثیٰ (Transgender) خنثیٰ (ہیجڑا) بھی معاشرے کا کمزور طبقہ ہے ،شریعت کے مطابق وارثت کا حقدار ہے۔اور جس حصے کا یہ مستحق ہے وہی اسے دیا جائے ،خنثیٰ کی تین صورتیں ہیں1جس کی ہیئت عورتوں جیسی ہو تو اسے عورت کے اعتبار سے ہی حصہ ملے گا،2جس کی ہیئت مرد جیسی ہو اسے مرد کے اعتبار سے ہی حصہ ملے گا اور 3تیسرے معاملہ کو بھی حل کیا گیا ہے جسے خنثیٰ مشکل کے نام سے جانا جاتا ہے،یعنی جس میں مرد و عورت والی دونوں ہیئتیںہوں یا دونوں ہی نہ ہوں،(بچپن میں نہ ہوں،عام طور پر بڑے ہوکر تعین ہوجاتاہے۔) اہل علم نے اس پر بھی بحث کی اور حل کیا، جس کی تفصیل کتب میراث میں دیکھی جاسکتی ہے۔بس یہاں اس قابل غور پہلو کی طرف صرف اس قدر نشاندہی مقصود ہے کہ ایک ایسا طبقہ جو معاشرے کا انتہائی کمزور طبقہ ہے اس میں بھی اگر حسب استحقاق حصہ پہنچ رہا ہے ،اس سے بڑھ کر عدل کی کیا حد ہوسکتی ہے؟؟ عورت (Woman) اسلام عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیتا ہے،چنانچہ قرآن مجید میں فرمان باری تعالیٰ ہے: [يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا يَحِلُّ لَكُمْ اَنْ تَرِثُوا النِّسَاۗءَ كَرْهًا ۭوَلَا تَعْضُلُوْھُنَّ لِتَذْهَبُوْا بِبَعْضِ مَآ اٰتَيْتُمُوْھُنَّ اِلَّآ اَنْ يَّاْتِيْنَ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ ۚ وَعَاشِرُوْھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ ۚ فَاِنْ كَرِھْتُمُوْھُنَّ فَعَسٰٓى اَنْ تَكْرَهُوْا شَـيْـــــًٔـا وَّيَجْعَلَ اللّٰهُ فِيْهِ خَيْرًا كَثِيْرًا 19] [النساء:19] ترجمہ: ’’ اے ایمان والو! تمہارے لیے یہ جائز نہیں کہ تم زبردستی عورتوں کے وارث بن بیٹھو ۔ اور نہ ہی انہیں اس لیے روکے رکھو کہ جو مال (حق مہر وغیرہ) تم انہیں دے چکے ہو اس کا کچھ حصہ اڑا لو ۔ اِلا ّ یہ کہ وہ صریح بدچلنی کا ارتکاب کریں ۔ اور ان کے ساتھ بھلے طریقے سے زندگی بسر |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |