Maktaba Wahhabi

171 - 453
طاقت نہیں ہے وہ روزے رکھے اس سے اس کی نفسانی خواہشات کم ہو جائیں گی ۔۔۔۔ الایامی :اَیّـمکی جمع ہے ۔اَیّـم اس عورت کو کہا جاتا ہے جس کا خاوند نہ ہو اور اس مرد کو کہا جاتا ہے جس کی بیوی نہ ہو ، اب چاہے شادی کے بعد ایک دوسرے سے الگ ہو گئے ہوں یا شادی ہی نہ کی ہو ۔ علامہ جوہری نے انہیں اہل لغت کے حوالہ سے بیان کیا ہے‘‘۔ علامہ کاسانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’و الأ یّـم اسم لانثیٰ من بنات آدم علیہ الصلاۃ و السلام ، کبیرۃ کانت او صغیرۃ لا زوج لھا"[1] ’’اَیّم ، نام ہے آدم علیہ السلام کی بنات میں سے، چاہے بڑی ہو یا چھوٹی پر اس کا خاوند نہ ہو۔‘‘ قاضی عیاض رحمہ اللہ (وفات: 544ھ) ایم کی شرح کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’اہل لغت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ’’اَیّم‘‘کا اطلاق ہر ا س عورت پر ہوگا جس کا خاوند نہ ہو پھر چاہے چھوٹی ہو یا بڑی ، چاہے بیوہ ہو یا کنواری یا مطلقہ ۔[2] علامہ ابن العربی(وفات: 543ھ) اَیّم کی تفسیر میں لکھتے ہیں: ’’جس کا خاوند نہ ہو چاہے کنواری ہو یا بیوہ (مطلقہ) بالغ ہو یا نابالغ‘‘[3] معلوم ہوا کہ مرد یا عورت چھوٹے ہوں یا بڑے، کنوارے ہوں یا بیوہ (مطلقہ) بالغ ہوں یا نابالغ ، مذکورہ بالا حدیث ان کے نکاح کے درست ہونے پر دلالت کرتی ہے۔ علامہ ماوردی شافعی کہتے ہیں: "واستدلواعلی جواز تزویجھا قبل البلوغ بعموم قولہ تعالیٰ: وانکحوا الأیّامی منکم"[4] ’’علماء نے ،اللہ تعالیٰ کے فرمان: وانکحوا لایامیٰ منکم سے استدلال کیا ہے کہ بلوغت سے قبل بھی شادی ہوسکتی ہے‘‘۔
Flag Counter