Maktaba Wahhabi

274 - 453
کلمات اس نومولود کے دل میں جا گزیں ہو کر اس کی شخصیت پر اثر انداز ہوجائیں اگرچہ وہ محسوس نہ کرے ‘‘۔ [1] اور یوں ابتداء سے انتہا تک اس نومولود کا سفر اسی تکرار کے ساتھ چلتا ہے یہاں تک کہ مفہوم توحید و بندگی اس کی شخصیت میں راسخ ہوجاتا ہے ۔ فرائض کی آگاہی انسان جتنا جلدی عمل سے جو اثر لیتا ہے اتنا کلام سے نہیں اسی لئے اسلام ہمیں کلام سے زیادہ عمل میں اخلاص کے ساتھ مہارت پر ابھارتا ہے۔ فرائض کی ادائیگی اولاد بچپن سے ہی والدین سے اخذ کرتی ہے اسی وجہ سے ہر عبادت میں ہرفرض میں اہل و عیال کو بھی ساتھ ساتھ رکھنے کی تاکید دکھائی دیتی ہے۔ اس بات کو ہم اس مثال سے سمجھتے ہیں جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں اپنی نماز ادا کرے تو اس کو چاہیے کہ وہ اپنی نماز کا کچھ حصہ گھر کے لئے مخصوص کر دے پس اللہ تعالیٰ اس نماز کی وجہ سے اس کے گھر میں برکت ڈال دے گا۔‘‘ [2] قول کے مقابلہ میں بالفعل تعلیم وتربیت زیادہ پختگی کا باعث ہوتی ہے اسی لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھروں میں سنتوں اور نفلی نماز کی ادائیگی کو اہمیت دی ہے تاکہ بچپن سے ہی یہ بچی فرائض کی آگاہی والدین سے اخذ کرے ۔ محبت و شفقت کا برتاؤ یہی وہ برتاؤ ہوتا ہے جس کی بنا ء پر بچی اپنا ہر دکھ درد ماں باپ کے ساتھ بانٹتی ہے۔یہی محبت و شفقت کا برتاؤ اس کی زندگی میںبغاوت و نفرت کو داخل ہونے نہیں دیتا۔ وہ ابتداء سے انتہا تک اپنی اپنے والدین کی اور بطور مسلم اسلام کی عزت پر آنچ آنے نہیں دیتی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے جب سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لئے کھڑے ہوجاتے اور ان
Flag Counter